حماس نے غزہ جنگ بندی مذاکرات کے حصے کے طور پر اسرائیل اور امریکہ کے ایک یرغمالی کو رہا کرنے اور چار دیگر کی لاشیں واپس کرنے کی پیشکش کے بعد اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ “گیند اسرائیل کی کورٹ میں ہے۔

جمعے کے روز اس پیشکش کے بعد اسرائیل نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے کی تجویز کے بعد فلسطینی جنگجو ’ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹے‘۔

جنگ بندی کا پہلا مرحلہ، جو جنوری میں شروع ہوا تھا، اگلے اقدامات پر اتفاق رائے کے بغیر یکم مارچ کو ختم ہوگیا تھا۔ حماس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات منگل کو دوحہ میں شروع ہوئے۔

حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گیند اسرائیل کی کورٹ میں ہے۔

عبدالطیف القانو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں اور (اسرائیل) کو اس کی شرائط پر عمل درآمد پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے 2 مارچ سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق تعطل کی طرف اشارہ کیا۔

حماس کے سیاسی دفتر کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 2023 کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے 21 سالہ فوجی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی اور چار دیگر اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کی تجویز ایک ’منفرد معاہدے‘ کا حصہ ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن کی تعداد پر بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجوزہ تبادلے کو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لئے بیک وقت مذاکرات شروع کرنے سے مشروط کیا گیا ہے اور مذاکرات 50 دن کی مدت میں ختم ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تجویز میں غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کی اجازت دینے کے لئے تمام سرحدی گزرگاہوں کو فوری طور پر کھولنے اور فلاڈیلفیا کوریڈور سے اسرائیلی فوج کے انخلا کا بھی مطالبہ بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعے کے روز حماس پر ’ہیرا پھیری اور نفسیاتی جنگ‘ کا سہارا لینے کا الزام عائد کیا ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے کی رات متعدد وزرا سے ملاقات کریں گے تاکہ مذاکراتی ٹیم سے تفصیلی رپورٹ حاصل کی جا سکے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے آئندہ اقدامات کا فیصلہ کیا جا سکے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’مکمل طور پر ناقابل عمل‘ مطالبات کر رہی ہے اور ’انتہائی غیر معقول‘ اندازے لگانے کا الزام عائد کیا ہے کہ وقت ان کے حق میں ہے۔

19 جنوری سے نافذ العمل جنگ بندی کے ابتدائی چھ ہفتوں کے مرحلے کے دوران ، جنگجوؤں نے اسرائیلی جیلوں میں قید تقریبا 1،800 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 یرغمالیوں کو رہا کیا ، جن میں آٹھ ہلاک ہوگئے تھے۔

غزہ میں اب بھی 58 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 34 کو اسرائیلی فوج نے مردہ قرار دیا ہے۔

Comments

200 حروف