جولائی تا فروری، ٹیکس وصولی ہدف میں 600 ارب سے زائد کا شارٹ فال
- آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان طے شدہ ہنگامی محصولاتی اقدامات سے 216 ارب روپے کا ریونیو جمع ہونے کی توقع
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 25-2024 کے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران 7,947 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 7,346 ارب روپے جمع کیے ہیں، جو 601 ارب روپے کے بڑے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔
ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 کے دوران ایف بی آر نے 983 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 850 ارب روپے جمع کیے جو 133 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔
ٹیکس مشینری کو مالی سال 25-2024 کے بقیہ چار ماہ میں 12 ہزار 970 ارب روپے کے ہدف کے ہدف کو پورا کرنے کیلئے مزید 5 ہزار 624 ارب روپے جمع کرنے کی ضرورت ہے۔ حکام کے مطابق ایف بی آر نے پورے مالی سال 25-2024 کے دوران 600 ارب روپے سے زائد کے شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے دوران ایف بی آر حکام نے اس بات پر زور دیا کہ وہ سالانہ ہدف کو حاصل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں جس میں 2.7 ٹریلین روپے کے زیر التوا ریونیو مقدمات کے نفاذ، آڈٹ اور تصفیے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
ایف بی آر نے مشروبات، تمباکو اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کی شرح میں کمی کی بھی تجویز دی ہے تاکہ ان شعبوں میں حجم اور ٹرانزیکشنز میں اضافہ کیا جاسکے تاکہ اپریل تا جون (25-2024) کے دوران 100 ارب سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کیا جاسکے۔ تاہم آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی ان پری بجٹ ٹیکس کٹوتی کی تجاویز سے اتفاق نہیں کیا ہے۔
مئی 2024 میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں کمی جاری رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان طے شدہ ہنگامی محصولاتی اقدامات میں 216 ارب روپے کا سالانہ ریونیو اثر بھی شامل ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پہلے جائزے کے دوران جن آٹھ ہنگامی محصولاتی اقدامات پر اتفاق کیا گیا، جن کا سالانہ ریونیو اثر 216 ارب روپے ہے وہ یہ ہیں:
(i) ٹیکسٹائل اور چمڑے کے ٹیر ون کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کی معیاری شرح کر دی جائے گی جس سے ماہانہ ایک ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
(ii) چینی پر 5 روپے فی کلو گرام کا ایف ای ڈی نافذ کیا جائے، ماہانہ 8 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
(iii) مشینری کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، ماہانہ 2 ارب روپے کی متوقع وصولی۔
(iv) صنعتی اداروں کی جانب سے خام مال کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں 0.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ کیا جائے جس سے ماہانہ 2 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
کمرشل امپورٹرز کی جانب سے خام مال کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے، ماہانہ ایک ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
سپلائی پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، ماہانہ ایک ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
(vii) خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، ماہانہ ڈیڑھ ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
(viii) معاہدوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، ماہانہ ڈیڑھ ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments