دفتر خارجہ نے جمعرات کو حالیہ میڈیا رپورٹس، جن میں کہا گیا تھا کہ امریکہ ممکنہ طور پر پاکستانی شہریوں کے داخلے پر پابندی لگارہا ہے، پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدام کا کوئی حتمی اشارہ ابھی تک نہیں موصول ہوا ہے۔
اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ یہ رپورٹس محض قیاس آرائیاں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت خارجہ امریکی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ مزید تفصیلات حاصل کی جا سکیں۔
بیان کے مطابق ہم نے حالیہ میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیا ہے جن میں پاکستانی شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر ممکنہ پابندی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس وقت تک، یہ صرف قیاس آرائیاں ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ اور واشنگٹن میں ہمارا مشن متعلقہ امریکی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ اس حوالے سے کوئی تفصیلات حاصل کی جا سکیں، اب تک ہمیں پاکستانی شہریوں پر ایسی کسی پابندی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
اس سے قبل کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندی میں پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے افراد کے امریکہ میں داخلے پر پابندی بھی شامل ہوسکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے اس معاملے سے واقف تین ذرائع کے مطابق یہ ممکنہ پابندی حکومت کی جانب سے ان ممالک سے منسلک سیکورٹی اور جانچ پڑتال کے خطرات کے جائزے پر مبنی ہوگی۔
ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر کو حال ہی میں سفری دستاویزات ہونے کے باوجود امریکہ میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر احسن واگان کو امریکی امیگریشن حکام نے داخلے سے روک دیا اور کوئی بھی ٹھوس وجہ بتائے بغیر لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ڈی پورٹ کر دیا۔
ہفتہ وار پریس کانفرنس میں اسپین میں متعدد پاکستانی شہریوں کی گرفتاری کا بھی ذکر کیا گیا۔
3 مارچ 2025 کو ہسپانوی پولیس نے ایک مربوط آپریشن کیا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت متعدد افراد کو مبینہ طور پر ممنوعہ سیاسی پارٹی کی تبلیغ اور حمایت کر کرنے کے الزام پر گرفتار کیا گیا۔
حراست میں لیے گئے کچھ افراد پر ہسپانوی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابل اعتراض مواد پھیلانے والے واٹس ایپ گروپس کا انتظام کرنے کا الزام تھا۔
گرفتاری کے بعد ان افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان میں سے چار کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا۔ بعد ازاں ایک خاتون کو بھی عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا جبکہ باقی اب بھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔
بارسلونا میں پاکستانی قونصل خانہ اس معاملے میں فعال طور پر مصروف ہے، حراست میں لیے گئے شہریوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ہسپانوی حکام اور قانونی نمائندوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ہسپانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تفصیلی ملاقاتیں کی گئی ہیں۔ قونصلر رسائی کے لئے باضابطہ درخواست پہلے ہی کی جاچکی ہے اور اب بھی اس پر عمل جاری ہے۔
قونصل خانہ قیدیوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل سے بھی براہ راست رابطے میں ہے اور منصفانہ اور قانونی عمل کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون فراہم کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور ایسے معاملات میں غیر ملکی حکام کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
Comments