دہشت گردوں کے ہاتھوں ہائی جیک کی گئی ٹرین سے درجنوں یرغمالیوں کو بازیاب کروا لیا گیا جو جمعرات کو کوئٹہ پہنچ گئے۔ اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے 33 حملہ آوروں کو ہلاک کرکے محاصرہ ختم کردیا تھا ۔
دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں حملہ آوروں نے متعدد مسافروں کو یرغمال بنالیا ۔
پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس میں 21 یرغمالیوں اور 4 سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
ٹرین ڈرائیور امجد نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کھڑکیاں توڑ کر ٹرین میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہوں نے غلطی سے سمجھا کہ ہم مر چکے ہیں اور پیچھے ہٹ گئے۔ ٹرین ڈرائیور امجد کا کہنا ہے کہ جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی وہ جان بچانے کے لیے انجن کے فرش پر لیٹ گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تقریبا 27 گھنٹے تک وہاں بیٹھے رہے جب تک کہ سیکیورٹی فورسز وہاں نہیں پہنچ گئیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی ویڈیو تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر بچائے گئے مسافروں کو ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے۔
بازیاب کرائے گئے مسافروں میں سے ایک نے جیو نیوز کو بتایا کہ اگر فوج آج نہ آتی تو حملہ آوروں نے کہا تھا کہ وہ ہم سب کو قتل کردیتے۔
بی ایل اے نے دھمکی دی تھی کہ اگر حکام نے 48 گھنٹوں کی ڈیڈلائن کے اندر بلوچ سیاسی قیدیوں، کارکنوں اور مبینہ طور پر فوج کی حراست میں موجود لاپتا افراد کو رہا نہ کیا تو وہ یرغمالیوں کو قتل کرنا شروع کردینگے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف جمعرات کو متاثرہ علاقے کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے منگل کو ایک پوسٹ میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں پاکستان کے امن کے عزم کو متزلزل نہیں کریں گی۔
Comments