چین نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ بوڑھوں اور سماجی دیکھ بھال کے شعبوں میں مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا کے استعمال کو تیز کرے گا کیونکہ وہ بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے باوجود اقتصادی ترقی کے لیے نئی ٹیکنالوجیز پر انحصار کر رہا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکام ملک کی کم شرح پیدائش اور افرادی قوت میں کمی سے نبرد آزما ہیں۔
چین کے وزیر برائے شہری امور لو ژی یوآن نے چین کے سالانہ ”دو سیشنز“ سیاسی اجتماع کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم سماجی امداد، بزرگوں کی دیکھ بھال کی خدمات اور معذور افراد کے لیے خدمات میں بڑے ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی ترقی اور استعمال کو تیز کریں گے۔
لو نے کہا کہ اس اقدام سے خدمات ”زیادہ آسان، زیادہ قابل رسائی اور زیادہ معیاری“ بن جائیں گی۔
چین کی آبادی میں 2024 میں مسلسل تیسرے سال کمی واقع ہوئی ہے اور اس میں پہلے ہی 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 310 ملین سے زیادہ افراد موجود ہیں۔
جیسے جیسے افرادی قوت سکڑ رہی ہے، حکومت نے مستقبل کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی پر توجہ دی ہے۔
جنوری میں نجی طور پر چلنے والی چینی کمپنی نے اپنے چیٹ بوٹ کا تازہ ترین ورژن جاری کرنے کے بعد سے مقامی حکومتوں نے ڈیپ سیک کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل کو اپنی خدمات میں لاگو کرنے کے لئے تیزی کی ہے۔
ڈیپ سیک کے کم قیمت ماڈل نے امریکہ کی جانب سے چینی کمپنیوں پر جدید اے آئی چپس کی فروخت پر پابندیوں کے باوجود اپنے کئی مغربی حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
صدر شی جن پنگ نے گزشتہ ماہ نجی کمپنیوں کے لیے ایک غیر معمولی سمپوزیم کے دوران اس شعبے کے لیے سرکاری حمایت کا اشارہ کیا جس میں کئی اے آئی اور ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کو مدعو کیا گیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔
ڈیپ سیک کے بانی، لیانگ وینفینگ اس اجلاس میں شریک ہوئے، ساتھ ہی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں جیسے ٹینسینٹ، ہواوے اور ژیومی کے نمائندے بھی موجود تھے۔
Comments