اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ہفتے کو ختم ہونے والا ہے، لیکن اگلے مرحلے کے حوالے سے مذاکرات جو مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے ہیں، اب تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

یہ جنگ بندی 19 جنوری کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے کے بعد شروع ہونے والی 15 ماہ کی جنگ کے بعد نافذ العمل ہوئی تھی۔

کئی ہفتوں کے دوران حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 25 زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا اور 8 دیگر کی لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں۔

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں کئی ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پانے والی جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اتوار سے شروع ہونا چاہیے اور غزہ میں موجود درجنوں یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا چاہیے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے ایک وفد مصر بھیجنے کے بعد جمعہ کو سکیورٹی حکام کے ساتھ وزارتی اجلاس کرنا تھا۔

جمعرات کو مصر کی اسٹیٹ انفارمیشن سروس نے کہا کہ متعلقہ فریقوں نے جنگ بندی معاہدے کے اگلے مراحل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تفصیلی بات چیت شروع کردی ہے جب کہ پہلے سے طے شدہ مفاہمت پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی، قطری اور امریکی وفود مذاکرات کے لیے قاہرہ میں موجود ہیں۔

ہفتہ کی صبح تک مصر کے دارالحکومت میں حماس کے وفد کی موجودگی یا اتفاق رائے کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ تھنک ٹینک کے میکس روڈن بیک کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے کے ہفتے سے شروع ہونے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

لیکن میرے خیال میں جنگ بندی شاید ختم نہیں ہوگی۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ترجیحی صورت حال یہ ہے کہ دوسرے مرحلے کے بجائے پہلے مرحلے کی توسیع کے تحت مزید یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔

حماس نے اس تباہ کن جنگ میں بھاری نقصان اٹھانے کے بعد دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے سخت کوششیں کی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ معاہدے کی تمام شقوں کو اس کے تمام مراحل اور تفصیلات میں نافذ کرنے کے اپنے مکمل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

گروپ نے اسرائیل پر عالمی دباؤ ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے فوری طور پر معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو۔

جنگ بندی ’لازمی ہے‘

حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں جن میں سے 34 اسرائیلی فوج کے مطابق مارے جاچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعہ کو کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کو ’برقرار رکھنا چاہیے جب کہ ابتدائی مرحلے کی میعاد ختم ہونے میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں۔

آنے والے دن نازک ہیں، انتونیو گوتریس نے نیویارک میں کہا کہ فریقین کو اس معاہدے کے ٹوٹنے سے بچنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔

اقوام متحدہ کے مطابق جنگ بندی کی وجہ سے علاقے میں زیادہ امداد کا بہاؤ ممکن ہوا۔

رمضان کا آغاز

غزہ سمیت پوری مسلم دنیا میں رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہو رہا ہے۔

جنوبی غزہ میں جنگ سے تباہ حال علاقے خان یونس کے ملبے کے درمیان رمضان کی روایتی لالٹینیں لٹکی ہوئی ہیں۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی کارروائی میں غزہ میں 48 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی فوج نے جمعہ کو جنوبی غزہ میں فوجیوں کے قریب آتے ہوئے دو ”مشکوک افراد“ کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا، جب کہ خان یونس کے ایک اسپتال نے کہا کہ انہوں نے ایک حملے میں ہلاک ہونے والے شخص کی لاش وصول کی ہے۔

’زنجیروں سے جکڑا ہوا‘

اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک، ایلی شارابی، جو اب 53 سال کے ہیں، نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اپنی تکالیف کا ٹی وی پر انٹرویو میں ذکر کیا۔

شرابی کا کہنا تھا کہ ایک سال اور چار ماہ تک میرے پاؤں زنجیروں سے جکڑے گئے تھے جن میں بہت بھاری تالے لگے ہوئے تھے جو آپ کے گوشت میں گھس جاتے تھے۔

انہوں نے شدید بھوک اور خوراک کی کمی کے بارے میں بات کی۔

شرابی اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے اپنی جیلوں سے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔

Comments

200 حروف