ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے منگل کے روز تہران کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اعلیٰ حکام سے بات چیت کی۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق لاؤروف اپنے ایرانی ہم منصب عباس اراغچی سے ملاقات کریں گے۔

روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ان کی بات چیت میں ”روس ایران تعلقات“ کے ساتھ ساتھ ”متعدد موجودہ بین الاقوامی امور“ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ان میں شام اور یمن میں تازہ ترین پیش رفت کے ساتھ ساتھ ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان 2015 کا جوہری معاہدہ بھی شامل ہے۔

2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدے کو ترک کرنے اور وسیع پیمانے پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے بعد جوہری معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔

اس سال اقتدار میں واپسی کے بعد ٹرمپ نے ایران کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی اپنی پالیسی کو بحال کیا تھا۔

روس کو بھی یوکرین کی جنگ پر پابندیوں کا سامنا ہے، ماسکو اور تہران نے حالیہ برسوں میں اپنے تعاون میں اضافہ کیا ہے۔

یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس کو جنگ میں استعمال کے لیے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

جنوری میں ماسکو کے دورے کے دوران ایرانی صدر مسعود پیشکیان نے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری پر دستخط کیے تھے۔

دونوں حکومتوں کو دسمبر میں شام میں ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب اسلام پسندوں کی زیر قیادت باغیوں نے ایک دہائی سے زائد عرصے کی لڑائی کے بعد اپنے دیرینہ اتحادی بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا جس میں دونوں نے بھاری سرمایہ کاری کی تھی۔

Comments

200 حروف