بیروت میں اتوار کے روز حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی تدفین کے موقع پر سیاہ لباس میں ملبوس لاکھوں سوگواروں نے حزب اللہ کی حمایت کا اعلان کیا۔
خواتین اس وقت رو رہی تھیں جب نصراللہ اور ہاشم صفی الدین، نصراللہ کے منتخب جانشین تھے، لیکن عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی ایک اور اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے، کے تابوت لے جانے والا ایک سیاہ ٹرک آہستہ آہستہ ہجوم میں سے گزر رہا تھا، جس کے اوپر دو کالی پگڑیاں تھیں اور یہ حزب اللہ کے پیلے جھنڈے میں لپٹا ہوا تھا۔
تین دہائیوں سے زائد عرصے تک لبنانی تحریک کی قیادت کرنے والے کرشماتی رہنما کی ستمبر میں ایک بڑے اسرائیلی حملے میں شہادت نے ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی لڑاکا فورس کے طور پر ساکھ کو شدید دھچکا پہنچایا۔
لیکن حزب اللہ، جس نے کئی دہائیوں تک ملک کی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کیا، کو طویل عرصے سے ملک کی اکثریتی شیعہ مسلم کمیونٹی میں حمایت حاصل رہی ہے۔
نصراللہ اور صفی الدین کی نماز جنازہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے بیروت کے مضافات میں واقع کیمل چامون اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم میں ادا کی گئی۔
نصراللہ کی تقاریر کے اقتباسات اسٹیڈیم میں گونجتے رہے اور ہزاروں حامیوں نے فضا میں بازو بلند کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ ”ہم نصراللہ کی خدمت میں حاضر ہیں“ اور ”ہم نصراللہ کے وعدے کے وفادار ہیں“۔
لبنان اور اس سے باہر کے بہت سے مرد، خواتین اور بچے سخت سردی میں پیدل چل کر تدفین کے مقام پر پہنچے، جو سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کئی ماہ سے تاخیر کا شکار تھی۔
ان میں سے ایک 55 سالہ ام مہدی تھیں، جو آخری بار ان (نصراللہ) کا دیدار کرنے اور ان کا مزار دیکھنے آئی تھیں۔
انہوں نے ایک اعزاز کا استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ سید کے لیے ہم کم از کم اتنا ہی کر سکتے ہیں جنہوں نے سب کچھ قربان کر دیا۔
جب اسکرین پر ان کی تقاریر کے اقتباسات نشر کیے گئے تو سیاہ لباس میں ملبوس خواتین اور نصراللہ کی تصاویر اٹھائے مردوں کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں۔
اسٹیڈیم میں موجود اے ایف پی کے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہاں تقریباً 78,000 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، جو کھچا کھچ بھرا ہوا ہے۔
مزاحمت کے ہیرو
جب جنازے کے لئے لوگ جمع ہوئے، اس دوران لبنان کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ملک کے جنوب میں اسرائیلی نے سرحد سے 20 کلومیٹرحدود میں حملے کئے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کا اس پر کہنا ہے کہ اس نے راکٹ لانچرز کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جنازے کے آغاز سے قبل ایک ٹویٹ میں کہا کہ دنیا ایک بہتر جگہ ہے۔
اسرائیل نے 27 نومبر کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کے بعد سے لبنان میں متعدد حملے کیے ہیں، جس سے دو ماہ سے جاری جنگ سمیت ایک سال سے زائد عرصے سے جاری دشمنی کا خاتمہ ہوا ہے۔
ان کی تدفین ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب اسرائیل کو لبنان کے جنوبی علاقے سے انخلا کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے اور اسرائیلی فوجیں پانچ مقامات کے سوا باقی تمام ٹھکانوں سے واپس چلی گئی ہیں۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
صدر جوزف عون نے حزب اللہ کے اتحادی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری کو تقریب میں ان کی نمائندگی کرنے کے لیے کہا جبکہ وزیر اعظم نواف سلام کی نمائندگی وزیر محنت محمد حیدر کو کرنی تھی۔
جنگ میں حزب اللہ کے کمزور ہونے کو وسیع پیمانے پر عون کے انتخاب میں کردار ادا کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا تھا ، جنہوں نے دو سال کی قیادت کے خلا کے بعد گزشتہ ماہ سلام کو اپنا وزیر اعظم نامزد کیا تھا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر غالب اور وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ عراق کے ایران نواز دھڑوں کے نمائندوں کی بھی شرکت متوقع تھی۔
عراقچی نے بیروت سے ایک تقریر میں شہید رہنماؤں کو ”مزاحمت کے دو ہیرو“ قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مزاحمت کا راستہ جاری رہے گا۔
سینچری فاؤنڈیشن تھنک ٹینک کے سیم ہیلر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس گروپ کے لیے یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ وہ ایک بڑی سماجی اور سیاسی قوت ہے۔
ہفتے کے روز سے بیروت کی سڑکیں حزب اللہ کے جنوبی اور مشرقی لبنان میں موجود دیگر طاقت کے مراکز سے آنے والے حامیوں سے بھری ہوئی ہیں۔
36 سالہ خولود حمیہ مشرق سے اس رہنما کا سوگ منانے کے لیے آئی تھیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ’ہماری روحوں کو سب سے زیادہ عزیز‘ ہیں۔
اس نے کہا کہ یہ احساس ناقابل بیان ہے، میرا دل (اتنی تیزی سے) دھڑک رہا ہے، یہ کہتے ہوئے اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سرد موسم اور بڑی تعداد میں ہجوم کے باوجود وہ کسی بھی چیز کے لئے تدفینکے عمل سے محروم نہیں رہیں گی۔
ہماری روحوں کو سب سے زیادہ عزیز
بعد ازاں ایک جلوس ہوائی اڈے کی شاہراہ کے قریب اس مقام تک گیا جہاں حسن نصراللہ کی تدفین ہونی تھی۔ صفی الدین کی تدفین پیر کے روز ان کے جنوبی آبائی شہر دیر قنون النہار میں کی جائے گی۔
حزب اللہ کے المنار ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ حزب اللہ تحریک نے ہجوم پر قابو پانے کے لیے 25 ہزار ارکان کو تعینات کیا ہے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق 4 ہزار فوجی اوردیگر سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جانا تھا۔
سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ بیروت ایئرپورٹ دوپہر سے شام 4 بجے تک غیر معمولی طور پر بند رہے گا۔
1982 میں حزب اللہ کے بانی رکن نصراللہ نے مئی 2000 میں عرب دنیا میں شہرت حاصل کی جب اسرائیل نے ان کی قیادت میں گروپ کے مسلسل حملوں کے تحت جنوبی لبنان پر اپنے 22 سالہ قبضے کا خاتمہ کیا۔
اس کے بعد کی دہائیوں میں لبنان میں حزب اللہ کے بارے میں خیالات تیزی سے تقسیم ہو گئے ہیں، بہت سے لوگوں نے فلسطینی گروپ حماس کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ دشمنی شروع کرنے پر گروپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
Comments