سعودی فاسٹ فوڈ چین جائنٹ البیک نے پاکستان میں توسیع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کے بعد یہ عمل اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔

وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں البیک کی پہلی برانچ جلد کھلنے کی توقع ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات مضبوط ہوں گے۔

یہ پیش رفت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی البیک کے مالک رامی ابو غزالہ سے ملاقات کے دوران سامنے آئی۔

گزشتہ سال اکتوبر میں سعودی فاسٹ فوڈ برانڈ نے گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ (جی او) کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کیے تھے تاکہ پاکستان میں البیک ریسٹورنٹس کے قیام اور آپریشن کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے، جو کمپنی کی توسیعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

بیان کے مطابق وفاقی وزیر کو البیک کے آپریشنز کا دورہ کرایا گیا، جہاں انہوں نے فاسٹ فوڈ چین میں کام کرنے والے پاکستانی ملازمین سے ملاقات کی۔

جام کمال نے سعودی کاروبار، بشمول البیک، میں پاکستانی کارکنوں کے کردار کو سراہا اور برانڈ کے پاکستان میں داخلے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی فاسٹ فوڈ انڈسٹری اور صارفین کی مارکیٹ کو مزید وسعت دے سکتا ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جام کمال نے جدہ میں متعدد ہائی پروفائل ملاقاتیں کیں جن میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کی شراکت داری بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

پہلی ”میڈ ان پاکستان“ نمائش کے دوران ہونے والی بات چیت کاروباری تعاون، سرمایہ کاری کے مواقع اور سعودی برانڈز کی پاکستانی مارکیٹ میں داخلے پر مرکوز تھی۔

ممتاز سعودی تاجروں سے اہم ملاقات میں وفاقی وزیر نے انہیں پاکستان میں توانائی، زراعت، آئی ٹی، ہیلتھ کیئر، انفرااسٹرکچر اور کنزیومر گڈز کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔

انہوں نے سعودی عرب کو پاکستان کی برآمدات میں 22 فیصد اضافے پر روشنی ڈالی اور سعودی سرمایہ کاروں کو ٹیکس چھوٹ، سرمایہ کاروں کے تحفظ کے قوانین اور 240 ملین مضبوط کنزیومر مارکیٹ تک رسائی کے ساتھ کاروبار دوست ماحول کی یقین دہانی کرائی۔

وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ سعودی کاروباری رہنماؤں نے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ خاص طور پر تعمیراتی ، ٹیکسٹائل اور خوراک کی صنعتوں میں تعاون میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

اجلاس میں تجارتی شراکت داری اور صنعتی سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے متعدد تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں وفاقی وزیر نے انہیں پاکستان کا دورہ کرنے اور ٹی ایکسپو، فوڈ اے جی اور ہیلتھ کیئر اینڈ منرل شو جیسی تجارتی نمائشوں میں شرکت کی دعوت دی۔

ملاقات میں پاکستان کی جانب سے کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے حالیہ اقدامات بشمول پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) اور نیشنل کمپلائنس سینٹر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس کا مقصد تجارتی ضوابط کو ہموار کرنا اور برآمدی معیارات کو بڑھانا ہے۔

وفاقی وزیر نے گزشتہ مالی سال سعودی عرب سے بھیجی جانے والی 7.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط مالیاتی روابط پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جدہ میں قائم ہونے والا پاکستان انوسٹر فورم مارکیٹ میں داخل ہونے والے نئے افراد کی رہنمائی اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کاروباری تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔

جام کمال نے پاکستانی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ملک کی نظر ثانی شدہ ویزا پالیسی سے فائدہ اٹھائیں، جس کے تحت جی سی سی کے شہریوں کو 90 دن تک بغیر ویزا کے پاکستان میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے کاروباری سفر مزید آسان ہو جائے گا۔

وزارت نے کہا کہ سعودی کاروباری رہنماؤں کا پاکستان کی معیشت پر اعتماد اور البیک کی متوقع توسیع اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم بناتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی صنعتوں میں سعودی عرب کی بڑھتی دلچسپی، بڑھتے تجارتی حجم اور نئی کاروباری شراکت داری کے باعث پاک سعودی اقتصادی راہداری مزید وسعت اختیار کرے گی جس سے دونوں ممالک کے لیے دلچسپ مواقع کھلیں گے۔

Comments

200 حروف