امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 20 جنوری کو مصر اور اسرائیل کو چھوڑ کر تمام غیر ملکی امداد روکنے کے فیصلے کے بعد پاکستان میں پروگراموں کے لیے تمام فنڈز روک دیے ہیں۔

امریکی غیر ملکی امداد کا از سر نو جائزہ لینے اور اسے از سر نو ترتیب دینے سے متعلق صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بارے میں آپ کے پیغام کے لیے آپ کا شکریہ۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے موصول ہونے والی ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ ہمیں صدر کے ایگزیکٹو آرڈرز سے متعلق میڈیا کے تمام سوالات وائٹ ہاؤس کو بھیجنے کے لیے کہا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 20 جنوری کو ’امریکی غیر ملکی امداد کا از سر نو جائزہ لینے اور اسے دوبارہ ترتیب دینے‘ سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے جانے کے بعد وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل اور مصر کو چھوڑ کر 90 دن کی دوبارہ تشخیص کی مدت کے دوران تمام غیر ملکی امداد روکنے کا میمو بھیجا تھا۔

امریکی حکومت کی فارن اسسٹنس ویب سائٹ کے مطابق پاکستان کے لیے امداد 2023 میں 169.8 ملین ڈالر سے کم ہو کر 2024 میں 116.5 ملین ڈالر رہ گئی۔

پورٹل کے مطابق 2024 میں امداد کے اہم شعبوں میں بنیادی صحت (21.53 ملین ڈالر)، آفات کی روک تھام اور تیاری (14.01 ملین ڈالر)، کاروبار اور دیگر خدمات (13.34 ملین ڈالر)، توانائی (12.04 ملین ڈالر)، تنازعات، امن و سلامتی (11.7 ملین ڈالر)، حکومت اور سول سوسائٹی (6.608 ملین ڈالر)، زراعت (4.823 ملین ڈالر)، ہنگامی رسپانس (3.3 ملین ڈالر)، دیگر ملٹی سیکٹر (3.3 ملین ڈالر) شامل ہیں۔

اپنے پہلے دور حکومت میں 2 جنوری 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے بے وقوفی کے ساتھ 15 سالوں میں پاکستان کو 33 بلین ڈالر سے زائد کی رقم دی جبکہ اس کے بدلے میں کچھ نہیں ملا، اور اسے روکنے کا وعدہ کیا۔ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ”وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں دیتے ہیں جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کرتے ہیں، بہت کم مدد کے ساتھ۔ مزید نہیں!“۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف