امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے مصر یا اردن منتقل کرنے کے مطالبے کے بعد قطر نے 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ قطر اکثر اپنے اتحادیوں کے ساتھ ’آنکھوں سے آنکھیں ملا کر‘ نہیں دیکھتا۔

صدر ٹرمپ کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر انصاری نے کہا کہ ہمارا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کے حقوق حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور دو ریاستی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف امریکہ بلکہ اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ بہت سی چیزوں پر نظر نہیں رکھتے بلکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں کہ ہم مل کر پالیسی تشکیل دیں۔

قطر، امریکہ اور مصر نے مشترکہ طور پر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی ثالثی کی تھی جو ایک ہفتہ قبل نافذ العمل ہوا ہے جس کے نتیجے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری لڑائی رک گئی ہے۔

پیر کے روز ٹرمپ نے غزہ کے شہریوں کو کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا تھا، اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ تباہ شدہ فلسطینی علاقے کو ”صاف“ کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ ان کا ایک ایسے علاقے میں رہنا چاہتے ہیں جہاں وہ بغیر کسی خلل، انقلاب اور تشدد کے رہ سکیں۔

ماجد انصاری نے کہا کہ قطر، جو خطے کے سب سے بڑے امریکی فوجی اڈے کی میزبانی کرتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے صدر کے خصوصی نمائندے (اسٹیو) وٹکوف کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے۔

انصاری نے کہا کہ اس وقت ہم ان کے ساتھ جس طرح کی بات چیت کر رہے ہیں، اس پر میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، لیکن میں یہ کہوں گا کہ یہ بہت نتیجہ خیز ہے۔

ہم فلسطین سمیت مجموعی طور پر علاقائی امور پر ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

Comments

200 حروف