اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان چوتھا اجلاس 28 جنوری کو طلب کرلیا ہے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر صادق جو کہ فریقین کے درمیان مذاکرات کی سہولت فراہم کر رہے ہیں، نے اجلاس 11 بج کر 45 منٹ پر پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں طلب کر لیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا اعلان نہ کرنے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے کہا کہ ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد اب حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت آج کسی بھی وقت سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کرتی ہے تو پی ٹی آئی مذاکرات جاری رکھے گی ورنہ حکومت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات جاری رکھنے کے لیے پرامید تھی لیکن کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے ان کی جماعت کے مطالبات پورے نہیں ہوئے جس کے نتیجے میں ہم نے مذاکرات منسوخ کردیے۔

16 جنوری کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے مذاکرات کے تیسرے دور میں اسپیکر قومی اسمبلی کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا۔

چارٹر آف ڈیمانڈ

حزب اختلاف نے دو اہم مطالبات پیش کیے، جن میں دو عدالتی کمیشنز کی تشکیل، قیدیوں کی ضمانت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ”حمایت“، سزا معطلی اور پی ٹی آئی کی طرف سے شناخت کردہ ”سیاسی قیدیوں“ کی بریت شامل ہیں۔

اپوزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت دو انکوائری کمیشن قائم کیے جائیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کمیشنوں میں چیف جسٹس آف پاکستان یا سپریم کورٹ کے تین حاضر سروس جج شامل ہوں جنہیں تحریک انصاف اور حکومت نے سات دن کے اندر باہمی طور پر نامزد کیا ہے۔

چارٹر میں سیاسی قیدیوں، خاص طور پر 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کی فوری رہائی اور مظاہروں میں ملوث افراد کے خلاف درج متعدد ایف آئی آرز کا جائزہ لینے کے مطالبات شامل ہیں۔

Comments

200 حروف