امریکہ نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ لبنان کی مسلح افواج کے لیے 117 ملین ڈالر سے زیادہ کی سکیورٹی امداد فراہم کرے گا کیونکہ بحران کا شکار ملک اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد کرنا چاہتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے جمعرات کو شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ’ورچوئل ڈونرز اجلاس‘ طلب کیا ہے تاکہ جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کے لیے لبنان کے لیے درکار اہم سیکیورٹی امداد پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیروت کو دی جانے والی نئی امداد سے ملک کی مسلح افواج اور داخلی سکیورٹی فورسز دونوں کو مدد ملے گی کیونکہ وہ ملک بھر میں لبنان کی خودمختاری کو قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

لبنان 2019 کے معاشی بحران کے بعد فوج سمیت اپنے سرکاری اداروں کی مالی اعانت کے لیے برسوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔

نومبر میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے بعد اب اسے ملک کی تعمیر نو کے چیلنج کا بھی سامنا ہے۔ عسکریت پسند گروپ نے غزہ کے تنازع پر لڑائی شروع کر دی تھی۔

لبنان کے نئے صدر جوزف عون نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے مقرر کردہ 26 جنوری کی ڈیڈ لائن تک ان کے ملک کے جنوب سے انخلا کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی حزب اللہ کو جنوب میں موجود باقی ماندہ فوجی انفراسٹرکچر کو ختم کرنا ہوگا اور اپنی افواج کو سرحد سے تقریبا 30 کلومیٹر (20 میل) دور دریائے لٹانی کے شمال کی طرف واپس بلانا ہوگا۔

جمعے کے روز بیروت کے دورے کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ پیرس جلد ہی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد لبنان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے ایک امدادی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں اسپین نے لبنان ی فوج کے لیے ایک کروڑ یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا۔

Comments

200 حروف