امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے نمٹنے میں نااہلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر کہا کہ لاس اینجلس میں اب بھی آگ بھڑک رہی ہے۔ نااہل سیاست دانوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ انہیں کیسے بجھایا جائے۔

ٹرمپ نے لکھا : یہ ہمارے ملک کی تاریخ کی بدترین تباہیوں میں سے ایک ہے۔ یہ (سیاستدان) آگ بجھا نہیں سکتے۔ ان کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟

۔

لاس اینجلس کو تباہ کرنے والی آتشزدگیوں کی رفتار اور شدت نے اس کے فائر فائٹنگ نظام کو بے نقاب کردیا ہے اور ریاست کی تیاری کے بارے میں سوالات اور تنقید کو جنم دیا ہے۔

بحرالکاہل کے علاقے پالیسیڈز میں پانی کی کمی کی وجہ سے ہائیڈرنٹس خشک ہو گئے جب کہ یہ علاقے 5 مختلف آتشزدگیوں میں سے ایک کی لپیٹ میں آ گیا، اور پانی کی کمی نے دیگر علاقوں میں بھی امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنادیا ہے۔

ٹرمپ کے دوبارہ وائٹ ہاؤس میں بطور صدر آنے میں ایک ہفتے سے تھوڑے زیادہ دن باقی ہیں جبکہ انہوں نے پہلے ہی کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹ گورنر گیوِن نیوسم پر آگ پر قابو پانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے شدید حملے شروع کر دیے ہیں۔

دریں اثنا نیوسم نے ٹرمپ کو لاس اینجلس آنے اور تباہی کا جائزہ لینے کی دعوت دی ہے۔

ریاستی حکام کے مطابق اب تک یہ آگ کم از کم 16 افراد کی جان لے چکی ہے، ڈیڑھ لاکھ افراد کو بے گھر ہوچکے اور 12 ہزارسے زیادہ عمارتیں تباہ ہوچکی چکی ہیں۔

۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ ہزاروں شاندار گھر ختم ہو چکے ہیں اور بہت سے دوسرے بھی جلد ہی خاکستر ہوجائیں گے۔ ہر جگہ موت ہے۔

فائر فائٹرز کی جرات مندانہ کوششوں کے باوجود ، جس میں فضائی عملے کی درست پروازیں بھی شامل ہیں ، پالیڈس کے علاقے میں لگی آگ مشرق میں گیٹی سینٹر آرٹ میوزیم کے انمول مجموعوں اور شمال میں گنجان آباد سان فرنینڈو وادی کی جانب بڑھ رہی ہے۔

Comments

200 حروف