اقوام متحدہ کی منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسپتالوں اور ان کے قریب اسرائیلی حملوں نے فلسطینی علاقے میں شعبہ صحت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے حملے اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کے ساتھ مطابقت پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، “غزہ میں اسپتالوں کے قریب اور ان پر اسرائیل کے مہلک حملوں اور متعلقہ جنگی کارروائیوں کے سلسلے نے صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں شہریوں پر صحت اور طبی سہولیات تک رسائی سے متعلق تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
23 صفحات پر مشتمل رپورٹ جس کا عنوان ”غزہ جنگ میں اضافے کے دوران اسپتالوں پر حملے“ ہے میں 7 اکتوبر 2023 سے 30 جون 2024 تک کی مدت کا جائزہ لیا گیا ہے۔
’موت کا جال‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طبی عملے اور اسپتالوں کو خاص طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے بشرطیکہ وہ اپنے انسانی فرائض سے باہر دشمن کے لیے نقصان دہ کاموں کے مرتکب نہ ہوں یا ان کا استعمال نہ کریں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ، کہ غزہ کے اسپتالوں کو فلسطینی گروپوں کی جانب سے فوجی مقاصد کے لیے نامناسب طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے، ’مبہم‘ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا، “اب تک ان الزامات کی تائید کرنے کے لیے عوامی طور پر کوئی کافی معلومات دستیاب نہیں ہیں، جو کہ غیر واضح اور وسیع ہیں، اور بعض معاملات میں عوامی طور پر دستیاب معلومات کے ساتھ متضاد معلوم ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ کے اسپتال موت کا جال بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لگتاہے کہ غزہ میں مسلسل بمباری اور سنگین انسانی صورتحال کافی نہیں تھی، ایک پناہ گاہ جہاں فلسطینیوں یہ محسوس ہونا چاہئے تھا کہ وہ محفوظ ہیں درحقیقت موت کے جال میں تبدیل ہوچکی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اسپتالوں کا تحفظ سب سے اہم ہے اور ہر فریق کو ہر وقت اس کا احترام کرنا چاہیے۔
تحقیقات کا مطالبہ
غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں 45 ہزار 500 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد سمجھتا ہے۔
رپورٹ میں ان واقعات کی تفصیلات کے حوالے سے معتبر تحقیقات کرنے کی اپیل کی گئی ہے اور کہا گیا کہ ان تحقیقات کا آزاد ہونا ضروری ہے کیونکہ اسرائیل کے عدالتی نظام میں اس کے مسلح افواج کے رویے سے متعلق حدود“ محدود ہیں۔
وولکر ترک نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ان تمام واقعات کی آزادانہ، مکمل اور شفاف تحقیقات ہوں اور بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی تمام خلاف ورزیوں کا مکمل احتساب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ من مانے طریقے سے حراست میں لیے گئے تمام طبی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قابض قوت کی حیثیت سے اسرائیل کے لیے یہ بھی ترجیح ہونی چاہیے کہ وہ فلسطینی آبادی کے لیے مناسب صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنائے اور سہولت فراہم کرے اور مستقبل میں بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کے لیے طبی سہولیات کی بحالی کو ترجیح دے جو گزشتہ 14 ماہ کے شدید تنازعے کے دوران تباہ ہو چکی ہے۔
Comments