جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول نے اتوار کے روز پوچھ گچھ کے لیے طلبی کا نوٹس وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے، یہ دو ہفتوں میں تیسری بار ہے جب انہوں نے تفتیش کاروں کے نوٹس کی خلاف ورزی کی ہے۔

یون کی تفتیش کرنے والے تفتیش کاروں نے انہیں اتوار کی صبح 10 بجے پوچھ گچھ کے لیے پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن انہوں نے اس سمن کو مسترد کر دیا تھا۔

سابق پراسیکیوٹر یون اس سماعت میں بھی شریک نہیں ہوئے جس میں انہیں گزشتہ بدھ کو طلب کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی غیر موجودگی کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

قدامت پسند رہنما کو 14 دسمبر کو پارلیمنٹ نے ان کے فرائض سے ہٹا دیا تھا، جب مختصر مدت کے مارشل لاء کے اعلان نے ملک کو دہائیوں میں بدترین سیاسی بحران میں دھکیل دیا تھا۔

یون کو مواخذے اور بغاوت کے مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں عمر قید یا یہاں تک کہ سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔

صدر یون سک یول کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ آج صبح 10 بجے کرپشن انویسٹی گیشن آفس برائے اعلیٰ عہدیداروں (سی آئی او) میں پیش نہیں ہوئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز مستقبل کے اقدامات کا جائزہ لے گا اور فیصلہ کرے گا۔

توقع ہے کہ سی آئی او آنے والے دنوں میں فیصلہ کریں گے کہ آیا چوتھا سمن جاری کیا جائے یا عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی جائے تاکہ یون کو پوچھ تاچھ کے لئے پیش ہونے پر مجبور کیا جاسکے۔

پراسیکیوٹرز کے ساتھ ساتھ پولیس، وزارت دفاع اور اینٹی کرپشن حکام پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم ان سے تفتیش کر رہی ہے جبکہ آئینی عدالت پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ مواخذے کی تحریک پر غور کر رہی ہے۔

اگرچہ عدالت کی جانب سے مواخذے کے چھ ماہ کے اندر اپنا فیصلہ سنانے کی ضرورت ہوتی ہے تو عدالت کے فیصلے کے 60 دن کے اندر ضمنی انتخابات کروانا لازمی ہے۔

سابق صدر پارک گیون ہائی کا مواخذہ بھی اسی طرح کے حالات میں کیا گیا تھا لیکن آئینی عدالت کی جانب سے انہیں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ہی ان کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔

10 صفحات پر مشتمل استغاثہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یون سک یول نے مارشل لاء نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے دوران فوج کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے ضرورت پڑنے پر گولی چلانے کا اختیار دیا تھا۔

Comments

200 حروف