افغان طالبان نے فضائی حملوں کے جواب میں پاکستان میں ’متعدد مقامات‘ کو نشانہ بنایا: افغان وزارت دفاع
- یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند روز قبل پاکستانی طیاروں نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا
افغانستان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے ہمسایہ ملک پاکستان میں ’متعدد مقامات‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ افغان طالبان کی جانب سے یہ کارروائی پاکستان کے فضائی حملوں کے چند روز بعد کی گئی ہے۔
افغان وزارت دفاع کے بیان میں پاکستان کے حوالے سے تفصیل بیان نہیں کی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ یہ حملے ”فرضی لائن“ سے آگے کیے گے ہیں جو افغان حکام پاکستان کی سرحد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وزارت دفاع نے کہا کہ فرضی لائن سے آگے کے کئے مقامات، جہاں دشمن عناصر اور ان کے سہولتکاروں کے مراکز اور پناہ گاہیں موجود ہیں، جنہوں نے افغانستان میں منظم اور مربوط حملے کیے، کو جنوب مشرقی سمت سے جوابی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بیان میں پاکستان کا حوالہ دیا گیا ہے، وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا کہ ہم اسے پاکستان کا علاقہ نہیں سمجھتے، لہذا، ہم اس علاقے کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن یہ فرضی لائن کے دوسری طرف تھا۔
افغانستان نے دہائیوں سے اس سرحد کو مسترد کیا ہے، جسے کا تعین برطانوی نوآبادیاتی حکام نے 19ویں صدی میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان پہاڑی اور غیرقانونی قبائلی علاقے کے ذریعے ڈیورنڈ لائن کے نام سے کیا تھا۔
وزارت دفاع نے کارروائی میں ہلاکتوں یا ان علاقوں کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی جہاں حملے کیے گئے۔ پاک فوج کے شعبے تعلقات عامہ اور دفتر خارجہ کی ترجمان نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
افغان حکام نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ وہ پاکستان کی جانب سے اس بمباری کے بعد جوابی کارروائی کریں گے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ اس نے سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہیں، پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے متعدد دہشت گرد حملے افغان سرزمین سے شروع ہوئے ہیں، تاہم افغان طالبان اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
Comments