اقوام متحدہ نے منگل کے روز توقع ظاہر کی ہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد 2025 کی پہلی ششماہی میں تقریبا دس لاکھ افراد شام واپس جائیں گے۔

شام میں حیات تحریر الشام کی قیادت میں مخالف قوتوں کی جانب سے بھرپور حملے کے بعد شامی افواج کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے بعد صدر بشارالاسد ملک سے فرار ہوگئے تھے جس کے نتیجے میں اسد خاندان کی پانچ دہائیوں پر محیط جابرانہ حکمرانی کا خاتمہ ہوا تھا۔

بشارالاسد کے دور حکومت میں مخالفین کو بڑے پیمانے پر جیلوں میں ڈالا گیا اور قتل کیا گیا، 14 سال پر محیط اس خانہ جنگی میں 5 لاکھ سے زائد افراد مارے گئے اور شام کی نصف آبادی بے گھر ہونے پر مجبور ہوئی۔

بشار الاسد کی برطرفی سے نہ صرف شام بلکہ بیرون ملک موجود شامی شہریوں نے بھی جشن منایا ہے اور شامیوں کی ایک بڑی تعداد نے ملک اور اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کردیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی ڈائریکٹر ریما جاموس امسیس نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے سال جنوری اور جون کے درمیان دس لاکھ شامیوں کی واپسی ہو سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پیش رفت بہت زیادہ امید لے کر آئی ہے جس سے زمین پر نقل مکانی کا سب سے بڑا بحران ختم ہوجائے گا۔

لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ حکومت میں تبدیلی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پہلے سے موجود انسانی بحران کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے ”بے پناہ چیلنجوں“ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لاکھوں شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ انہیں جلد بازی میں واپس بھیجنے سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی زبردستی شام واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے اور شامیوں کے پناہ گزینوں کی حیثیت سے رسائی برقرار رکھنے کے حق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔

Comments

200 حروف