نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے کی دھمکیوں کے جواب میں کینیڈا کے ردعمل پر جسٹن ٹروڈو کے ساتھ اختلافات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

فری لینڈ، جو وزیر خزانہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ ایک خط میں کینیڈا کی درآمدات پر ٹرمپ کے مجوزہ 25 فیصد محصولات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک کو آج ایک سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔

انہوں نے خط میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے آپ اور میں کینیڈا کے لیے آگے بڑھنے کے بہترین راستے کے بارے میں اختلافات کا شکار ہیں۔

2013 میں پارلیمنٹ کے لیے پہلی بار منتخب ہونے والی فری لینڈ نے 2 سال بعد اس وقت کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے کابینہ میں شمولیت اختیار کی جب لبرلز نے اقتدار حاصل کیا۔ انہوں نے کئی اہم عہدوں پر کام کیا، ان میں تجارت اور خارجہ امور کی وزارت شامل تھی، یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کے مذاکرات کی قیادت کی۔

لیکن اپنے استعفیٰ کے خط میں فری لینڈ نے کہا کہ ٹروڈو ان کو کسی دوسرے عہدے پر منتقل کرنا چاہتے تھے، جس پر انہوں نے کہا کہ میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ واحد سچا اور ممکنہ راستہ یہ ہے کہ میں کابینہ سے استعفیٰ دے دوں۔

فائنانس منسٹر کے طور پر فری لینڈ نے واضح کیا کہ ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیوں کو ”انتہائی سنجیدگی سے“ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں آج اپنے مالی وسائل محفوظ رکھنا ہوں گے تاکہ ہمارے پاس مستقبل میں کسی ٹیرف جنگ کے لیے ضروری ذخائر ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی ہتھکنڈوں سے بچنا چاہیے، جن کا ہم متحمل نہیں ہو سکتے اور جو کینیڈا کے عوام کو اس شک کے پیدا ہونے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہم اس لمحے کی سنگینی کو تسلیم نہیں کرتے۔

کینیڈا کا سب سے بڑا تجارتی شریک امریکہ ہے، جس کی 75 فیصد برآمدات اس کے جنوبی ہمسایے کو بھیجی جاتی ہیں۔

Comments

200 حروف