وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف اور دیگر کثیر الجہتی اداروں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے تاکہ کیپٹو پاور پلانٹس کو بند کرنے سے بچا جاسکے۔

قومی اسمبلی میں گیس کی مقامی پیداوار میں کمی اور اس کے باوجود زیادہ قیمتوں پر ایل این جی خریدنے اور اس کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کے لئے مقامی صنعت کو گیس سے محروم کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کو بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت آئی ایم ایف اور دیگر کثیر الجہتی اداروں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے،ان کا مؤقف ہے کہ کیپٹو پاور کو بند کرنا ملک کے اقتصادی مفاد میں نہیں ہے،اس معاملے پر مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق وفاقی حکومت جنوری 2025 تک کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے اور صنعتی شعبے کو گرڈ بجلی پر منتقل کرنے کی پابند ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اس معاملے پر مقدمہ لڑیں گے اور اپنی پوری کوشش کریں گے کہ کیپٹو پاور فیسلٹیز کو بند نہ کیا جائے۔ اس وقت ہم نے کیپٹو پاور کی معقولیت کی حمایت کی تھی اور اب ان نرخوں کو ایڈجسٹ کرلیا گیا ہے۔ کیپٹو پاور کی قیمت بڑھا دی گئی ہے جس سے دوسروں کے لئے یکساں مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اب کیپٹیو پاور پلانٹس کو بند کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ نرخ اب مساوی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے 2500 صنعتی یونٹس میں سے صرف 18 ہی کیپٹو پاور چلاتے ہیں اور 13 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا کرتے ہیں۔ اس کے برعکس دیگر یونٹس کے الیکٹرک سے بجلی 60 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدتے ہیں جس سے انہیں مسابقتی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایل این جی سرپلس ہے اور جنوری کے لیے گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک اضافی ایل این جی کارگو کا ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹرم کنٹریکٹ کے تحت ایل این جی خرید رہی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف