پاکستان

حکومت کا آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات کو 4.2 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ

حکومت نے آئی ٹی برآمدات کو مالی سال 2025 تک 4.2 ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات...
شائع December 14, 2024

حکومت نے آئی ٹی برآمدات کو مالی سال 2025 تک 4.2 ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت وزیراعظم کمیٹی برائے آئی ٹی ایکسپورٹ ترسیلات زر کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آئی ٹی ایکسپورٹ ترسیلات زر کے بہاؤ کو فروغ دینے کے طریقوں پر غور کیا گیا جو پاکستان کی معاشی ترقی اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

اجلاس میں آئی ٹی پروفیشنلز اور فری لانسرز کو بااختیار بنانے اور پاکستان کی عالمی مسابقت کو بڑھانے کے لیے پے پال جیسے عالمی پے منٹ گیٹ ویز تک رسائی اور اسی طرح کے پے منٹ سلوشنز کی تخلیق کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے آئی ٹی سیکٹر کے تیزی سے بڑھتی صنعت کے طور پر اہم کردار کو اجاگر کیا جو پاکستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ برآمدی ترسیلات زر کے ذریعے زرمبادلہ پیدا کرنے کا سنگ بنیاد بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لانے اور غیر ملکی آمدنی کی واپسی کے لئے ایک مشترکہ نقطہ نظر، مستقل پالیسیاں اور اہدافی اصلاحات ضروری ہیں۔

اجلاس میں اس شعبے کے مواقع اور چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی اور آئی ٹی برآمدی ترسیلات زر کو فروغ دینے کے لئے سرمائے کی نقل و حرکت میں آسانی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ شرکاء نے نوٹ کیا کہ اگرچہ آئی ٹی کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، لیکن آمدنی کا ایک بڑا حصہ غیر ترسیل شدہ ہے۔

تبادلہ خیال میں آسان طریقہ کار، فری لانسرز کے لئے مستقل ٹیکس چھوٹ اور ریموٹ ورکرز کی درجہ بندی اور چھوٹی آئی ٹی فرموں سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ آئی ٹی کاروباری اداروں کے لئے اپنی آمدنی کو ملک میں واپس بھیجنے کے لئے زیادہ سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز ہیں جو آئی ٹی برآمدات میں 15 فیصد حصہ ڈالتے ہیں تاہم ان میں سے صرف 38 ہزار کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار 500 نئے اکاؤنٹ کھولے جا رہے ہیں، ان اکاؤنٹ ہولڈرز کو برقرار رکھنا اور دوسروں کو بھی اس راستے پر چلنے کی ترغیب دینا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جن میں اکاؤنٹ کھولنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا، آگاہی مہم چلانا، شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا اور بینکنگ فریم ورک میں آئی ٹی سیکٹر کو ترجیح دینا شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر کے مطالبے کے جواب میں اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ برقرار رکھنے کی حد 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد یا 5 ہزار ڈالر ماہانہ کردی ہے۔ اس سے آئی ٹی برآمد کنندگان اور فری لانسرز کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ اپنی کمائی پاکستان لائیں۔ مزید برآں بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کے لیے پاکستانی روپے اور غیر ملکی کرنسی میں اکاؤنٹس کھولنے کے عمل کو آسان بنائیں تاکہ اس شعبے تک رسائی میں اضافہ ہو۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف