امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو، کینیڈا اور چین پر محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد دنیا بھر میں ہونے والی فروخت کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بھی پیر کو فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1500 پوائنٹس سے زائد کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کے ایس ای 100انڈیکس نے پیر کے روز کاروبار کے پہلے سیشن کا آغاز کچھ خریداری کے ساتھ کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 114,620.79 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں زبردست فروخت دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے انڈیکس کم ترین سطح 112,681.34 پوائنٹس تک گر گیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,510.72 پوائنٹس یا 1.32 فیصد کی کمی سے 112,745.01 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس نے آج عالمی مارکیٹوں کے رجحان کی عکاسی کی اور اس خبر پر منفی رد عمل کا اظہار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین کی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔
“اس اعلان نے بین الاقوامی مارکیٹوں میں ایک ہلچل پیدا کی اور مقامی مارکیٹ نے بھی اس کے زیر اثر رہی۔
ٹاپ لائن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیکس کی منفی کارکردگی میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں اینگرو، ایم اے آر آئی، ایف ایف سی، ایس وائی ایس اور پی پی ایل شامل ہیں، جو مجموعی طور پر 769 پوائنٹس کی کمی کا باعث بنے۔
دریں اثناء ایک اور بروکریج ہاؤس انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز نے کہا ہے کہ مارکیٹ پاکستان کی سیاست بالخصوص پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 8 فروری تک ریلی نکالنے پر نظر رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیاں دباؤ کا شکار ہیں لیکن اس کا پاکستانی مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جس کی وجہ زیادہ تر مقامی لیکویڈیٹی ہے۔ ہم اعلی سطح پر منافع لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم، توانائی کے اسٹاک حال ہی میں دباؤ میں رہے ہیں اور پرکشش سطح پیش کر سکتے ہیں.
گزشتہ ہفتے پی ایس ایکس دباؤ میں رہا کیونکہ سرمایہ کاروں نے دستیاب مارجن پر اپنی ہولڈنگز کو فروخت کرنے کا انتخاب کیا۔ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتہ وار بنیادوں پر 624.76 پوائنٹس کی کمی سے ایک لاکھ 14 ہزار255 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر ہانگ کانگ میں درج چینی حصص پیر کے روز گر گئے اور نئے قمری سال کی تعطیلات سے واپسی پر یوآن غیر ملکی تجارت میں ریکارڈ کم سطح تک گر گیا، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر محصولات عائد کیے جانے کے بعد تجارتی جنگ کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
ہینگ سینگ چائنا انٹرپرائزز انڈیکس ابتدائی کاروبار میں 1.8 فیصد گر گیا ، اور ہینگ سینگ ٹیک انڈیکس 2.5 فیصد گر گیا ، جو دو ماہ سے زیادہ کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
ہانگ کانگ کا بینچ مارک انڈیکس 2.1 فیصد گر کر ایک ہفتے کی کم ترین سطح پر آگیا۔
ہانگ کانگ کی مارکیٹیں پیر کو دوبارہ کھل گئیں جبکہ چینی مین لینڈ پر موجود مارکیٹیں بدھ کو دوبارہ کاروبار شروع کریں گی۔
ڈالر کے مقابلے میں آف شور یوآن کمزور ہوکر 7.3512 کی سطح پر آگیا، جو اس سے قبل 7.3765 یوآن کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ چین پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی تجارت کو روکنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
دریں اثنا خلیج کی بڑی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی پیر کے روز ابتدائی گھنٹوں کے کاروبار کے دوران ایشیائی حصص کی طرح گراوٹ دیکھی گئی۔
سعودی عرب کے بینچ مارک انڈیکس میں پیر کے روز 0.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی، اے سی ڈبلیو اے پاور کمپنی میں ایک فیصد اور ایلم کمپنی میں 3 فیصد کمی ہوئی۔
دبئی کے مین شیئر انڈیکس میں 0.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی، بلیو چپ ڈویلپر عمار پراپرٹیز میں 1.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور ایمریٹس این بی ڈی میں 1.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ابوظہبی میں انڈیکس میں 0.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
چوتھی سہ ماہی کے منافع میں کمی کی وجہ سے پیٹرو کیمیکل بنانے والی کمپنی انڈسٹریز قطر کے بینچ مارک میں 0.9 فیصد کمی واقع ہوئی۔
انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق کاروبار کے اختتام پر ڈالرکے مقابلے قدر میں 9 پیسے کی کمی کے ساتھ روپے 279.04 پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 543.12 ملین سے کم ہوکر 401.46 ملین رہ گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 27.97 ارب روپے سے کم ہو کر 20.35 ارب روپے رہ گئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 26.26 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد بی او پنجاب 24.69 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور غنی کیمیکل 22 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
پیر کو 450 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا۔ ان میں سے 137 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 262 میں کمی جبکہ 51 میں استحکام رہا۔
Comments