وزیراعظم کی کمیٹی برائے آئی ٹی ایکسپورٹ ریمیٹینس کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز میں سے صرف 38 ہزار فری لانسرز کے ملک میں بینک اکاؤنٹس ہیں۔
فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں آئی ٹی ایکسپورٹ ریمیٹینس کے اضافے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔
اورنگزیب نے آئی ٹی سیکٹر کے تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعت کے طور پر اہم کردار کو اجاگر کیا جو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر برآمدی ترسیلات زر کے ذریعے زرمبادلہ کے حصول کا سنگ بنیاد بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لانے اور غیر ملکی آمدنی کو واپس لانے کے لئے ایک مشترکہ نقطہ نظر، مستقل پالیسیاں اور اہدافی اصلاحات ضروری ہیں۔
اجلاس میں آئی ٹی کے شعبے کے مواقع اور چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی اور آئی ٹی برآمدی ترسیلات زر کو فروغ دینے کے لئے سرمائے کی لین دین میں آسانی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
شرکاء نے نوٹ کیا کہ اگرچہ آئی ٹی کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، لیکن آمدنی کا ایک بڑا حصہ ابھی بھی منتقل نہیں کیا گیا ہے۔
شرکاء نے ”آسان طریقہ کار، فری لانسرز کے لئے مستقل ٹیکس چھوٹ اور ریموٹ ورکرز کی درجہ بندی اور چھوٹی آئی ٹی فرموں سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ آئی ٹی کاروباری اداروں کے لئے اپنی آمدنی کو ملک میں واپس لانے کے لئے زیادہ سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے“۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز ہیں جو آئی ٹی برآمدات میں 15 فیصد حصہ ڈالتے ہیں تاہم صرف 38 ہزار افراد کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں۔
شرکاء نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار 500 نئے اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں، ان اکاؤنٹ ہولڈرز کو برقرار رکھنا اور دوسروں کو بھی اس کورس پر عمل کرنے کی ترغیب دینا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جن میں اکاؤنٹ کھولنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا، آگاہی مہم چلانا، شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا اور بینکنگ فریم ورک میں آئی ٹی سیکٹر کو ترجیح دینا شامل ہیں۔
فنانس ڈویژن کے بیان کے مطابق شرکاء نے آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے لئے بین الاقوامی ترسیلات زر کو آسان بنانے کے لئے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) سے فائدہ اٹھانے پر بھی غور کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پے پال جیسے عالمی پے منٹ گیٹ ویز تک رسائی اور آئی ٹی پروفیشنلز اور فری لانسرز کو بااختیار بنانے اور پاکستان کی عالمی مسابقت کو بڑھانے کے لیے اندرون ملک اسی طرح کے پے منٹ سلوشنز کے قیام کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔
کمیٹی نے ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، وزارت آئی ٹی، P@SHA اور فری لانسرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ ڈیٹا میں ہم آہنگی، اہم مسائل کی نشاندہی، عمل کو آسان بنانے، شفافیت بڑھانے اور اسٹیٹ بینک اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت کے تسلسل کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔
وزیر خزانہ اورنگزیب نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ چیلنجز پر قابو پانے، آئی ٹی برآمدات کو فروغ دینے اور پاکستان کو عالمی آئی ٹی انڈسٹری میں مسابقتی کھلاڑی کے طور پر قائم کرنے کے لئے مل کر کام کریں۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شیزہ فاطمہ خواجہ، مشیر خزانہ خرم شہزاد، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، گورنر اسٹیٹ بینک، سی ای او پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) اور فنانس ڈویژن اور وزارت آئی ٹی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
Comments