اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا ہے کہ دمشق کے باغیوں کے قبضے میں جانے کے بعد اس نے جنوب مغربی شام میں اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے متصل ایک غیر فوجی بفر زون میں اپنی افواج تعینات کردی ہیں۔

اسرائیل نے ایک روز قبل ہی کہا تھا کہ باغیوں کی شام میں تیزی سے پیش قدمی کے دوران اس کے فوجی اقوام متحدہ کے گشت والے بفر زون میں داخل ہو گئے ہیں تاکہ کسی حملے کو پسپا کرنے میں امن دستوں کی مدد کی جا سکے۔

اتوار کے روز فوج نے ’بفر زون میں مسلح افراد کے ممکنہ داخلے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے وہاں فوج کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں حالیہ واقعات کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف ) نے بفر زون اور دیگر کئی ضروری مقامات پر اپنے دستے تعینات کیے ہیں تاکہ گولان ہائٹس کے کمیونٹیز اور اسرائیل کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج بفر زون کے تحفظ اور اسرائیل کے دفاع کے لیے جب تک ضروری ہو کام کرتی رہیں گی۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی ہے۔

جنگ پر نظر رکھنے والے ایک مبصر کے مطابق جب سے حیات تحریر الشام گروپ کی سربراہی میں باغی اتحاد نے 27 نومبر کو صدر بشار الاسد کی افواج کے خلاف اپنی نئی کارروائی شروع کی ہے، شامی حکومت کی افواج نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کے قریب پوزیشنیں چھوڑ دی ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے ہفتے کے روز کہا کہ فوج صوبہ قنیطرہ میں اپنی تعیناتی کے مقامات چھوڑ چکی ہے، ان میں گولان کی پہاڑیوں کا ایک حصہ بھی شامل ہے۔

اس سطح مرتفع کے زیادہ تر حصے پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے، جس نے بعد میں اسے ایک ایسے اقدام کے طور پر ضم کر لیا تھا جسے زیادہ تر بین الاقوامی برادری نے تسلیم نہیں کیا تھا۔

1974 میں اسرائیل کے زیر قبضہ اور شامی علاقوں کو الگ کرتے ہوئے بفر زون قائم کیا گیا تھا، جس کے بعد سے اقوام متحدہ کے امن دستے وہاں تعینات تھے۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کے ترجمان نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ یو این ڈی او ایف کے اہلکاروں نے اس بفرزون میں نامعلوم مسلح افراد کو دیکھا ہے جن کی تعداد تقریباً 20 تھی جو بفرزون کے شمالی حصے میں اقوم متحدہ مشن کے ایک مورچے کے اندر بھی گئے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حملے کو پسپا کرنے میں اقوام متحدہ کی افواج کی مدد کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ امن دستے گولان پر اپنی لازمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اتوار کے روز لبنانی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیل نے قنیطرہ پر ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایک الگ بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شمالی گولان کی پہاڑیوں میں اسکول، جو دروز کے چار قصبوں پر مشتمل ہے، آن لائن تدریس کی طرف بڑھیں گے اور علاقے میں زرعی زمینوں میں ”بند فوجی زون“ کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

حکومت مخالف مظاہروں کے جبر کے بعد 2011 میں شروع ہونے والی شام کی جنگ کے ابتدائی دنوں میں باغی افواج اور جہادی گروہوں نے صوبہ قنیطرہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

اگست 2014 میں باغیوں نے یو این ڈی او ایف پر حملہ کیا اور فجی کے 40 سے زیادہ امن فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا، انہیں تقریباً دو ہفتوں تک یرغمال بنایا گیا تھا۔

Comments

200 حروف