دفتر خارجہ نے پاکستانی شہریوں پر اماراتی ویزا پابندیوں کی اطلاعات مسترد کردیں
دفتر خارجہ نے جمعہ کے روز ان اطلاعات کو مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران وزارتِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ کسی بھی فرد کو ویزا دینا متعلقہ ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوتا ہے اور یہ اس کا مکمل حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہیں کہ امارات کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندیاں لگائی گئی ہیں کیونکہ پاکستانی شہری یو اے ای کا سفرکررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی شہریوں کے ویزوں کے اجراء اور متحدہ عرب امارات میں قیام کے حوالے سے پیدا ہونے والا کوئی بھی مسئلہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اہم ایجنڈا ہے اور ہم متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ ان معاملات پر تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔
متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں کی مبینہ طور پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بڑھتی ہوئی تعداد پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک دعوے کے مطابق اس وقت متحدہ عرب امارات کی مختلف جیلوں میں پانچ ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد کے حوالے سے اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
گزشتہ ماہ بزنس ریکارڈر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں متحدہ عرب امارات کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستانیوں کو درپیش ویزے کی حالیہ صورتحال کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ بہتری دیکھی ہے تاہم کچھ زیادہ بہتری نہیں ہوئی۔
اماراتی سفیر کا یہ بیان دبئی میں جائیٹکس گلوبل 2024 کے موقع پرسامنے آیا تھا جہاں اماراتی شہر نے 180 سے زائد ملکوں کے شہریوں کی میزبانی کی۔
تاہم عالمی سطح پر ایونٹ کے انعقاد کے باوجود سیکڑوں پاکستانی ویزے نہ ملنے کے سبب ایونٹ میں شرکت سے محروم رہے۔ متعدد اسٹارٹ اپ مالکان، آئی ٹی پروفیشنلز، حتیٰ کہ سیاحوں نے بھی بزنس ریکارڈرکو بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ کے دوران وزٹ ویزے کی درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں جبکہ جائیٹکس گلوبل کے موقع پر یہ صورتحال مزید واضح ہوئی۔
بعض ٹریول ایجنٹس، جو زیادہ تر ویزے کے اجراء کے لیے کام کرتے ہیں، نے یہ بھی مشورہ دیا کہ 45 سال سے کم عمر مردوں اور ایسے شخص کی ویزہ درخواستیں مسترد ہونے کا خدشہ ہے جو تنہا یا اہلخانہ کے بغیر سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں پارلیمانی کمیٹی دبئی حکام کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے میں ناکام رہی تھی جنہوں نے گزشتہ ایک سال سے کوئی معقول وجہ بتائے بغیر پاکستانی شہریوں کو ویزوں کا اجرا نہیں کررہے۔
پارلیمانی کمیٹی کے دیگرارکان کی طرح سینیٹر ذیشان خانزادہ جو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، نے متحدہ عرب امارات جانے کا ارادہ رکھنے والے یا وہاں کئی برسوں سے مقیم پاکستانی شہریوں پر اماراتی حکام کے ظالمانہ سلوک سے متعلق متعدد شکایات موصول ہونے کے باوجود خاموشی اختیار کی۔
Comments