عالمی مارکیٹ میں جمعے کے روز تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں تا ہم یہ ہفتہ وار 2 فیصد سے زیادہ کی کمی کی طرف گامزن ہیں ۔ اس کی وجوہات میں اسرائیل حزب اللہ تنازع کے باعث رسد کے خطرات میں کمی اور 2025 میں رسد میں اضافے کا امکان ہے جبکہ اوپیک پلس سے پیداوار میں کٹوتی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے 4 ٹینک لبنان کے ایک سرحدی گاؤں میں داخل ہو گئے ہیں۔ دونوں فریقین نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے ہیں، تاہم بدھ کو نافذ العمل جنگ بندی نے تیل کی سپلائی کو لاحق خطرے کو کم کر دیا ہے جس سے قیمتیں کم ہو گئی ہیں۔
خام تیل کی قیمت 4 سینٹ کم ہوکر 73.24 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کے سودے جمعرات کی تھینکس گیونگ تعطیلات سے ایک روز قبل 55 سینٹ یا 0.8 فیصد اضافے کے ساتھ 69.27 ڈالر پر طے پائے۔ ایک ہفتے کے دوران برینٹ کی قیمت میں 2.5 فیصد جبکہ ڈبلیو ٹی آئی میں 2.9 فیصد کمی آئی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے تنازع نے رسد میں خلل نہیں ڈالا ہے اور توقع ہے کہ 2025 میں رسد مزید بڑھ جائے گی۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کا خیال ہے کہ یومیہ ایک ملین بیرل (بی پی ڈی) سے زیادہ اضافی رسد کا امکان ہے جو عالمی پیداوار کے ایک فیصد سے زائد کے برابر ہے۔
آئل بروکر پی وی ایم کے تھامس ورگا نے کہا کہ “ تازہ ترین منظرنامے سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ سال موجودہ قیمت کے مقابلے میں کم رہنے کا وعدہ کیا گیا ہے اور تیل کی قیمتیں اوسطاً 2024 کی سطح سے نیچے ہوں گی۔
تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس سمیت اتحادیوں پرمشتمل گروپ اوپیک پلس نے اپنا آئندہ پالیسی اجلاس 5 دسمبر تک ملتوی کردیا جو یکم دسمبرکوہونا تھا۔ توقع ہے کہ اوپیک پلس اجلاس میں پیداوارمیں کمی کے حوالے سے مزید توسیع کا فیصلہ کیا جائے گا۔
Comments