امریکہ کے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے بھارتی ارب پتی شخصیت گوتم اڈانی کو سمن جاری کیا ہے جن پر امریکی میں رشوت خوری کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

ایس ای سی اڈانی گروپ کے سربراہ اور ان کے بھتیجے ساگر اڈانی کے خلاف مقدمہ دائر کر رہا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اڈانی کی ایک کمپنی کی مدد کرنے کے لیے کروڑوں ڈالر کی رشوت دی جبکہ 750 ملین ڈالر کے بانڈ کی پیشکش کے سلسلے میں کمپنی کے انسداد رشوت کے اصولوں اور قوانین کی تعمیل کو غلط طور پر پیش کیا۔

نیو یارک کے ایسٹرن ڈسٹرکٹ کی وفاقی عدالت میں بدھ کو جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق سمن میں 21 دن کے اندر جواب طلب کیا گیا ہے۔ ایس ای سی کے مقدمے میں اڈانی خاندان کو لسٹڈ کمپنیوں کے افسروں کے طور پر خدمات انجام دینے سے روکنے کے لئے غیر واضح مالی جرمانے اور پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اڈانی گروپ کے نمائندوں نے اتوار کے روز تبصرہ کرنے کے لئے رائٹرز کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

گروپ نے مجرمانہ الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ گروپ کے سی ایف او نے کہا کہ فرد جرم اڈانی گرین انرجی کے ایک معاہدے سے جڑی ہوئی ہے جو اس کا تقریبا 10 فیصد کاروبار کرتا ہے اور گروپ کی کسی بھی دوسری کمپنی پر غلط کام کرنے کا الزام نہیں ہے۔

وفاقی استغاثہ نے گوتم اور ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے بجلی کی فراہمی کے سودے حاصل کرنے کے لئے بھارتی عہدیداروں کو رشوت دینے کے لئے 265 ملین ڈالر کی اسکیم میں حصہ لیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر سمیت سات دیگر مدعا علیہان نے بھارتی حکومت کے عہدیداروں کو رشوت دینے پر رضامندی ظاہر کی تاکہ وہ 20 سال میں 2 ارب ڈالر کا منافع حاصل کرنے اور بھارت کے سب سے بڑے سولر پاور پلانٹ پروجیکٹ کی تعمیر کے ٹھیکے حاصل کرسکیں۔

دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک 62 سالہ اڈانی کے قائم کردہ پورٹ ٹو پاور گروپ کو دو سال میں درپیش یہ دوسرا بحران ہے۔ اڈانی گروپ کو اس کا نتیجہ فوری طور پر محسوس ہوا ہے کیوں کہ گروپ کی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور کینیا کے صدر نے گروپ کے ساتھ ایک بڑے ہوائی اڈے کے منصوبے کو منسوخ کر دیا۔

Comments

200 حروف