برطانوی اخبار دی گارجین نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ ایلون مسک کے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹس سے مواد پوسٹ نہیں کرے گا جبکہ اخبار نے اسے ’زہر آلود میڈیا پلیٹ فارم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں ’پریشان کن مواد‘ کی بہتات ہوتی ہے۔

بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے اخبار، جس کے ایکس پر تقریبا ایک کروڑ 10 لاکھ فالوورز ہیں، نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ منفی پہلوؤں کے مقابلے میں ایکس پر رہنے کے فوائد اب انتہائی کم ہوگئے ہیں۔

اخبار نے مزید کہا کہ صحافت کے فروغ میں اس کے وسائل بہتر طریقے سے کہیں اور استعمال ہو سکتے ہیں

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کچھ عرصے سے اس پلیٹ فارم پر فروغ پانے والے یا پائے جانے والے پریشان کن مواد کو دیکھتے ہوئے اس پر غور کر رہے ہیں جس میں انتہائی دائیں بازو کے سازشی نظریات اور نسل پرستی شامل ہیں۔

اخبار کا کہناہے امریکی صدارتی انتخابی مہم نے صرف اس بات کو مزید واضح کر دیا ہے جو ہم طویل عرصے سے محسوس کر رہے تھے کہ ایکس ایک زہریلا میڈیا پلیٹ فارم ہے اور اس کے مالک ایلون مسک نے اس کے اثر و رسوخ کو سیاسی مباحثے کو شکل دینے کے لیے استعمال کیا ہے۔

اخبار کا آفیشل ایکس ہینڈل – @guardian – بدھ کے روز بھی قابلِ رسائی رہا تاہم اس پر ایک پیغام موجود تھا جس میں کہا گیا کہ اکاؤنٹ آرکائیو کرلیا گیا ہے جبکہ وزیٹرز کو ویب سائٹ کی طرف جانے کی تاکید کی گئی۔

دی گارجین نے نوٹ کیا کہ ایکس کے صارفین اب بھی اس کے مضامین شیئر کر سکیں گے اور اخبار ”لائیو نیوز رپورٹنگ کی نوعیت“ کے پیشِ نظر ”کبھی کبھار ایکس سے مواد کو اپنے مضامین میں شامل“ بھی کرے گا۔

اخبار نے یہ بھی کہا کہ اس کے نامہ نگار اب بھی اس سائٹ اور دیگر سوشل نیٹ ورکس کا استعمال کرسکیں گے جن پر اخبار کا اکاؤنٹ نہیں ہے۔

دی گارجین نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا خبر رساں اداروں کے لئے ایک اہم ذریعہ ہوسکتا ہے اور نئے قارئین تک پہنچنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے لیکن اس وقت ایکس اب ہمارے کام کو فروغ دینے میں زیادہ کردار ادا نہیں کر رہا۔

مسک نے 2022 میں ایکس کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا اور خاص طور پر حالیہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران اس پلیٹ فارم کے استعمال سے وہ مسلسل تنازعات کا شکار رہے ہیں۔

مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی اور اپنے ذاتی اکاؤنٹ کا استعمال کیا جس کے تقریبا 205 ملین فالوورز ہیں تاکہ ریپبلکن کے حق میں رائے دہندگان کو راغب کیا جا سکے۔

Comments

200 حروف