حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد نے بدھ کے روز ایک ویڈیو جاری کی جس میں سات اکتوبر کے حملے کے دوران غزہ میں یرغمال بنائے گئے ایک اسرائیلی شخص کو دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں موجود داڑھی والے شخص نے اپنی شناخت ساشا ٹروپانوف کے نام سے کرائی اور عبرانی زبان میں لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے بارے میں بات کی اور اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ٹروپانوف کی عمر 28 سال ہے اور وہ حال ہی میں 29 سال کا ہوا ہے جبکہ وہ اسرائیل اور روس کی دوہری شہریت رکھتا ہے جسے اس کی محبوبہ سپیر کوہن کے ساتھ غزہ کی پٹی کے قریب نیر اوز کبوتز سے اغوا کیا گیا تھا۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران اغوا ہونے والے ٹروپانوف کی والدہ، دادی اور گرل فرینڈ بھی ان افراد میں شامل تھیں جنہیں نومبر 2024 میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید 240 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔

ٹروپانوف کے والد ویٹالی 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے جو اسرائیل کی تاریخ کا سب سے مہلک حملہ تھا۔

یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم کی جانب سے شائع ہونے والے ایک بیان میں ٹروپانوف کی والدہ لینا نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو زندہ دیکھ کر سکون محسوس کر رہی ہوں لیکن اس کی بات سن کر میں بہت پریشان ہوں۔

میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر زور دیتی ہوں کہ میرے بیٹے سمیت تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے، ان کے پاس وقت نہیں بچا ہے۔ غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی حماس کی اتحادی اسلامی جہاد کی جانب سے شائع ہونے والی ٹروپانوف کی یہ تیسری وڈیو ہے۔

قطر نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کئی ماہ کے نتیجہ مذاکرات کے بعد ثالثی سے دستبردار ہورہا ہے۔

جب حماس نے 7 اکتوبر کو حملہ کیا تو اس کے جنگجو 251 افراد کو یرغمالی بناکر غزہ کی پٹی لے گئے جن میں سے کچھ مرچکے ہیں۔

ان میں سے 97 افراد اب بھی فلسطین کی قید میں ہیں جبکہ 34 کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے لیکن ان کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں 43 ہزار 665 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

Comments

200 حروف