ٹرمپ کی فتح امریکہ کیلئے ”غلط پالیسیوں“ کا دوبارہ جائزہ لینے کا موقع ہے، ایران
- اپنے پہلے دور حکومت میں ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کو الگ کر لیا تھا اور تہران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں
ایران نے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کو امریکہ کے لیے ماضی کی ’غلط پالیسیوں‘ کا ازسرنو جائزہ لینے کا موقع قرار دیا ہے۔
منگل کو ہونے والے انتخابات میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس کو شکست دینے کے بعد جنوری میں وائٹ ہاؤس میں واپسی کرنے والے ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی حکمت عملی اپنائی تھی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقائی کے حوالے سے بتایا کہ ماضی میں مختلف امریکی حکومتوں کی پالیسیوں اور نقطہ نظر کے بارے میں ہمیں بہت تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی جیت ’ماضی کی غلط پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے‘ کا ایک موقع ہے۔ ایران اور امریکہ کے تعلقات 1979 کی اسلامی انقلاب کے بعد سے کشیدہ ہیں، جس میں مغربی حمایت یافتہ شاہ کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا، لیکن کشیدگی ٹرمپ کی پہلی مدت (2017-2021) میں شدت اختیار کر گئی تھی۔ بدھ کے روز ٹرمپ کو فاتح قرار دیے جانے سے قبل ایران نے امریکی انتخابات کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
ایران کی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کی عمومی پالیسیاں طے شدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون صدر بنتا ہے،منصوبہ بندی پہلے ہی کی جاچکی ہے تاکہ لوگوں کے ذریعہ معاش میں کوئی تبدیلی نہ آئے۔
اپنے پہلے دور میں ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کو الگ کر لیا تھا اور اسلامی جمہوریہ ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
2020 میں ٹرمپ کی صدارت میں امریکہ نے بغداد ہوائی اڈے پر ایک فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کو جاں بحق کر دیا تھا۔
Comments