ایران نے اتوار کو اپنی تیل کی صنعت پر امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ امریکہ نے یہ پابندیاں تہران کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل پر میزائل حملوں کی بعد عائد کی ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقائی نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل پر ایران کے حملے کا دفاع کیا اور پابندیوں کی ”سختی سے مذمت“ کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں ”غیر قانونی اور غیر موزوں“ ہیں۔
امریکہ نے یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف تہران کے حملے کے جواب میں ایران کی تیل اور پیٹرو کیمیکل کی صنعت پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔
اسماعیل باقائی نے اسرائیل پر ایران کے حملے کو قانونی قرار دیتے ہوئے اس کا دفاع کیا اور نئی پابندیوں کا جواب دینے کے ایران کے حق پر زور دیا۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ اس نے ایران کے تیل کو موجودہ پابندیوں سے بچا کر فروخت کرنے میں ملوث ایران کے نام نہاد شیڈو بیڑے کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کم از کم 10 کمپنیوں اور 17 جہازوں کو ”بلاک پراپرٹی“ کے طور پر نامزد کیا ہے جو ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی ترسیل میں ملوث تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے مزید چھ کمپنیوں اور چھ جہازوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان بھی کیا جو ایران سے پیٹرولیم یا پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری، حصول، فروخت، نقل و حمل یا مارکیٹنگ ”جان بوجھ کر اہم لین دین“ میں ملوث تھے۔
اسماعیل باقائی نے کہا کہ دھمکیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کا خود مختاری، علاقائی سالمیت، قومی مفادات اور شہریوں کے خلاف کسی بھی خلاف ورزی اور بیرونی جارحیت سے دفاع کرنے کے ایران کے عزم پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں سے اسرائیل بے گناہوں کا قتل عام جاری رکھے گا اور خطے اور دنیا کے امن اور اتحاد کے لیے خطرہ بنے گا۔
پابندیوں کی یہ نئی لہر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا تہران کے میزائل حملے پر اسرائیل کے عزم کے مطابق ردعمل کا انتظار کر رہی ہے اور تیل کی قیمتیں اگست کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ایران میں تیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہ بنائے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس اراغچی نے گزشتہ منگل کو متنبہ کیا تھا کہ ایران میں بنیادی ڈھانچے پر کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔
Comments