مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر کی حیثیت سے پہچان رکھنے والے جیفری ہنٹن اور طبیعیات دان جان ہوپ فیلڈ کو مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر نمایاں کام کرنے کے اعتراف میں طبیعیات کا نوبل انعام تفویض کیا گیا ہے۔

1980 کی دہائی میں نیورل نیٹ ورکس پر اس جوڑے کی تحقیق نے ایسی ٹیکنالوجی کی راہ ہموار کی جو معاشرے میں انقلاب لانے کا عزم کرتی ہے لیکن اس نے تباہ کن خوف کو بھی جنم دیا ہے۔

برطانوی نژاد کینیڈین ہنٹن (76) نے اعلان کے بعد ایک فون انٹرویو کے ذریعے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہی حالات میں میں دوبارہ ایسا ہی کروں گا، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ اس کا مجموعی نتیجہ ہم سے زیادہ ذہین نظام ہو سکتا ہے جو بالآخر کنٹرول حاصل کر لیتا ہے۔

ہنٹن نے 2023 میں گوگل کی نوکری چھوڑ کر اس ٹیکنالوجی کے ”معاشرے اور انسانیت کے لیے عمیق خطرات“ سے آگاہ کرتے ہوئے لوگوں کی توجہ حاصل کی۔

جیوری نے کہا کہ اس جوڑے کو ”بنیادی دریافتوں اور اختراعات“ کے لیے نوازا گیا ہے جو مصنوعی نیورل نیٹ ورکس کے ساتھ مشین لرننگ کو ممکن بناتی ہیں۔

فزکس کے نوبل کمیٹی کی صدر ایلن مونز نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ آلات ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں جس میں چہرے کی شناخت اور زبانوں کے ترجمے شامل ہیں۔

اے آئی کے امکانات کی تعریف کرتے ہوئے مونز نے نوٹ کیا کہ اس کی تیز رفتار ترقی نے ہمارے مشترکہ مستقبل کے بارے میں بھی خدشات پیدا کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نئی ٹیکنالوجی کو محفوظ اور اخلاقی طریقے سے استعمال کرنے کی ذمہ داری انسانوں پر عائد ہوتی ہے۔

پرنسٹن یونیورسٹی کے 91 سالہ امریکی پروفیسر ہوپ فیلڈ کو ’ہوپ فیلڈ نیٹ ورک‘ بنانے کی وجہ سے شہرت حاصل ہوئی، جسے ایسوسی ایٹیو میموری بھی کہا جاتا ہے، جسے ڈیٹا میں تصاویر اور دیگر قسم کے نمونوں کو محفوظ کرنے اور دوبارہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

لوگوں کی ذہنی صلاحیت سے تجاوز

جیوری نے کہا کہ ہنٹن، جو کہ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے 76 سالہ پروفیسر ہیں، نے ہوپ فیلڈ نیٹ ورک کو ایک نئے نیٹ ورک ”بولٹزمین مشین“ کے لیے بنیاد کے طور پر استعمال کیا۔

ہنٹن کو یہ کریڈٹ دیا گیا کہ انہوں نے ایک طریقہ ایجاد کیا جو خود مختاری سے ڈیٹا میں خصوصیات تلاش کر سکتا ہے اور اس طرح تصویروں میں مخصوص عناصر کی شناخت جیسے کام انجام دے سکتا ہے۔

اسٹاک ہوم میں انعام یافتگان کے اعلان کے موقع پر ہنٹن نے ایک ٹیلی فون انٹرویو کے ذریعے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں حیران ہوں، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔

ہنٹن نے کہا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کے شوقین صارف ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا بہت بڑا اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا موازنہ صنعتی انقلاب سے کیا جائے گا۔ لیکن جسمانی طاقت میں لوگوں سے آگے بڑھنے کے بجائے، یہ فکری صلاحیت میں لوگوں سے آگے بڑھنے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کا کوئی تجربہ نہیں ہے کہ ہم سے زیادہ چیزیں ذہین ہونے کا کیا مطلب ہے اور یہ صحت کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں بہت سے معاملات میں حیرت انگیز ہونے جا رہا ہے۔

نوبل سیزن

نوبل انعام برائے طبیعیات اس سیزن کا دوسرا نوبل انعام ہے اس سے قبل پیر کومیڈیسن کا انعام امریکی سائنسدانوں وکٹر امبروس اور گیری رووکن کو دیا گیا۔

امریکی جوڑی کو مائیکرو آر این اے کی دریافت اور جینز کو ریگولیٹ کرنے میں اس کے کردار کے اعتراف میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

نوبل انعامات کا آغاز 1901 میں ہوا تھا جو ان لوگوں کو اعزاز بخشتا ہے جنہوں نے، انعام کے بانی اور سائنسدان الفریڈ نوبل کے الفاظ میں، انسانیت کو سب سے زیادہ فوائد پہنچائے۔

گزشتہ سال نوبل انعام برائے طبیعیات فرانس کے پیئر اگوسٹینی، ہنگری-آسٹریائی فرینک کراسز اور فرانسیسی-سویڈش این لُھلیر کو دیا گیا تھا، جنہوں نے الٹرا تیز روشنی کی چمک کا استعمال کرتے ہوئے الیکٹرانز کا مطالعہ کیا تھا۔

فزکس پرائز کے بعد کیمسٹری پرائز بدھ کو دیا جائے گا جبکہ ادب اور امن انعامات کا اعلان بالترتیب جمعرات اور جمعہ کو دیے جائیں گے۔

معاشیات کا انعام 14 اکتوبر کو 2024 کے نوبل سیزن کا اختتام کرے گا۔

فاتحین کو انعام کے طور پر ایک ڈپلومہ، ایک سونے کا تمغہ اور ایک ملین ڈالر کا چیک ملے گا، جو 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں کنگ کارل 16 گسٹاف کی جانب سے پیش کیے جائیں گے۔ یہ تاریخ 1896 میں سائنسدان الفریڈ نوبل کی وفات کی سالگرہ ہے، جنہوں نے اپنے آخری وصیت نامے میں یہ انعامات تخلیق کیے تھے۔

Comments

200 حروف