اوپیک پلس کے اعلیٰ وزراء کے اجلاس میں تیل کی پیداوار کی پالیسی کو بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دسمبر سے پیداوار میں اضافہ شروع کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے جبکہ کچھ اراکین کو اضافی پیداوار کی تلافی کے لئے مزید کٹوتی کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

روس کی سربراہی میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور اتحادیوں کی تنظیم اوپیک پلس کے متعدد وزراء نے آن لائن مشترکہ وزارتی نگرانی کمیٹی (جے ایم ایم سی) کا اجلاس منعقد کیا۔

اوپیک نے میٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ جے ایم ایم سی نے مکمل مطابقت اور تلافی حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ مزید برآں کمیٹی مارکیٹ کی صورتحال کا مستقل طور پر جائزہ لیتی رہے گی۔

ستمبر میں تیل کی قیمتیں 2021 کے بعد پہلی بار 70 ڈالر فی بیرل سے نیچے گر گئیں، لیکن اس کے بعد ایران کے اسرائیل پر فوجی حملے کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں ممکنہ شدت کے خدشات کی وجہ سے یہ دوبارہ 75 ڈالر سے اوپر بڑھ گئیں۔

اوپیک پلس مجموعی طور پر 5.86 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) کی پیداوار میں کٹوتی کررہا ہے، جو عالمی طلب کا تقریباً 5.7 فیصد ہے، یہ اقدامات 2022 کے آخر سے طے شدہ ہیں۔

گروپ نے دسمبر میں 180,000 بیرل یومیہ (بی پی ڈی) پیداوار میں اضافے کا منصوبہ بنایا ہے، جو 2025 تک پھیلی ہوئی اپنی حالیہ رضاکارانہ کٹوتیوں کے مرحلہ وار خاتمے کا حصہ ہے۔ یہ اضافہ اکتوبر میں ہونا تھا لیکن قیمتوں میں کمی کے بعد اسے مؤخر کر دیا گیا۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اجلاس میں ممالک کی تعمیل پر توجہ مرکوز کی گئی اور توقع ہے کہ آنے والے ہفتوں میں خاص طور پر عراق اور قازقستان میں ایسا ہی رہے گا۔

ان ممالک نے ستمبر میں اپنی زائد پیداوار کی تلافی کے لیے 123,000 بیرل یومیہ کی کمی اور بعد کے مہینوں میں مزید کمی کا وعدہ کیا ہے۔

اوپیک کے بیان کے مطابق، عراق، قازقستان اور روس نے میٹنگ میں بتایا کہ انہوں نے ستمبر میں اپنی وعدہ کردہ کٹوتیاں کردی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کی تصدیق اکتوبر کے دوسرے ہفتے تک ثانوی ذرائع سے کی جائے گی جو مشاورتی ادارے اور پرائس رپورٹنگ ایجنسیاں ہیں جنہیں گروپ اپنے ارکان کی پیداوار کی سطح کا تعین کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

وپیک پلس کے ایک ذرائع نے گزشتہ ہفتے رائٹرز کو بتایا کہ اگر ستمبر میں تلافی کٹوتیوں کے بارے میں وضاحت مل جاتی ہے تو دسمبر میں پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عمل درآمد میں ناکامی ہوتی ہے تو سعودی عرب اور دیگر ممالک دسمبر سے پیداوار میں مزید تیزی سے اضافہ کر سکتے ہیں

آر بی سی کیپٹل کی ہیلیما کرافٹ نے ایک رپورٹ میں کہا کہ اگر وہ اس پر عمل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ہم رضاکارانہ کٹوتیوں کو تیزی سے ختم کرنے کا تصور کر سکتے ہیں۔

جے ایم ایم سی، جو سعودی عرب، روس اور دیگر اہم تیل پیدا کرنے والے ممالک کے وزرائے تیل پر مشتمل ہے، عام طور پر ہر دو ماہ بعد اجلاس کرتا ہے اور پالیسی تبدیل کرنے کے لئے سفارشات پیش کرسکتا ہے۔ اوپیک پلس کے مکمل اجلاس سے قبل اس کا اگلا اجلاس یکم دسمبر کو ہوگا۔

Comments

200 حروف