بیروت کے جنوبی مضافات میں ہفتے کی علی الصبح فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل نے حزب اللہ کے کمانڈ سینٹر پر بڑے پیمانے پر حملے کے بعد حزب اللہ پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے جس میں بظاہر رہنما حسن نصراللہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے عینی شاہدین نے ہفتے کی علی الصبح 20 سے زائد فضائی حملوں کی آوازیں سنی ہیں۔ جنوبی مضافاتی علاقوں میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہزاروں لبنانی بیروت اور ساحلی علاقوں میں چوکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر جمع ہوگئے۔
اسرائیل کے انخلا کے حکم کے بعد فرار ہونے والے 30 سالہ شخص ساری نے کہا کہ وہ داحیہ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، وہ ہم سب کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ قریب ہی بیروت کے شہدا اسکوائر میں نئے بے گھر ہونے والے افراد نے زمین پر چٹائیاں بچھا کر سونے کی کوشش کی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان سے تقریبا 10 میزائل اسرائیل کی حدود میں داخل ہوئے ہیں اور ان میں سے کچھ کو روک لیا گیا ہے۔ فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ان میزائلوں کی شناخت نہیں کی گئی ہے جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان میزائلوں کا پتہ اس وقت چلا جب بالائی گلیلی کے علاقے میں سائرن بجنے لگا۔
جمعہ کو ہونے والے حملے کے بعد ہفتے کی صبح 5 گھنٹے تک مسلسل حملے کیے گئے جو حزب اللہ کے ساتھ تقریبا ایک سال کی جنگ کے دوران بیروت پر اسرائیل کی جانب سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
جمعہ کو ہونے والے شدید حملوں کے بعد نصراللہ کے بارے میں فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ ان سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ حزب اللہ نے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس نے نصراللہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی یا نہیں، لیکن ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ حزب اللہ کے اعلی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
مجھے لگتا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا … جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جمعہ کو ہونے والے حملے میں نصراللہ مارے گئے ہیں تو اسرائیلی عہدیدار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بعض اوقات وہ اس حقیقت کو چھپاتے ہیں جب ہم کامیاب ہوتے ہیں۔
قبل ازیں حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ نصراللہ زندہ ہیں۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم نے بھی بتایا کہ وہ محفوظ ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل کو مار دیا ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
حالیہ حملے سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کو بتایا تھا کہ ان کے ملک کو اس مہم کو جاری رکھنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حزب اللہ جنگ کا راستہ منتخب کرتی ہے، اسرائیل کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، اور اسرائیل کو اس خطرے کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو بحفاظت ان کے گھروں کو واپس بھیجنے کا پورا حق ہے۔
نیتن یاہو کے خطاب کے وقت کئی وفود واک آؤٹ کر گئے۔ بعد ازاں انہوں نے اسرائیل واپس جانے کے لیے نیویارک کا اپنا دورہ مختصر کر دیا۔
لبنان کے محکمہ صحت کے حکام نے جمعہ کو ہونے والے ابتدائی حملے میں چھ افراد کے مارے جانے اور 91 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جو بیروت کے حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافات میں ایک ہفتے میں ہونے والا چوتھا حملہ ہے اور 2006 کی جنگ کے بعد سے یہ سب سے بھاری حملہ ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔ بعد میں ہونے والے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہونے والی حملوں میں 700 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں ۔
المنار ٹیلی ویژن نے بتایا کہ سات عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ لبنان میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہدف وہ علاقہ تھا جہاں حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیدار عام طور پر موجود ہوتے ہیں۔
چند گھنٹوں بعد اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ وہاں سے نکل جائیں کیونکہ اس نے میزائل لانچرز اور ہتھیاروں کے ذخیرے کے مقامات کو نشانہ بنایا۔
چند گھنٹے بعد، اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی مضافات کے کچھ حصوں کے رہائشیوں کو انخلا کرنے کا حکم دیا۔
لبنانی مسلح گروپ کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ نے بیروت کے مضافاتی علاقوں میں تباہ ہونے والی عمارتوں میں کسی قسم کے ہتھیاروں یا اسلحے کے ڈپو ہونے کی تردید کی ہے۔
اسرائیل کے ایک رہائشی علاء الدین سعید نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ وہ اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ فرار ہورہے ہیں۔
ہمیں ٹیلی ویژن پر پتہ چلا۔ انہوں نے کہا کہ محلے میں بہت شور مچا ہوا تھا۔ کپڑے، شناختی دستاویزات اور کچھ نقدی لے بھاگنے کی کوشش میں مصروف تھے تاہم بعد میں وہ ٹریفک میں پھنس گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہاڑوں کی طرف جارہے ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ رات کیسے گزاری جائے اور کل ہم دیکھیں گے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔
لبنان میں رواں ہفتے ایک لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہو چکے ہیں جس کے بعد ملک میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ تقریبا 70 ہزار اسرائیلیوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیجنا ایک جنگی مقصد ہے۔
Comments