پاکستان

انتخابی ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل اطلاق نہیں، اسپیکر کا الیکشن کمیشن کو خط

  • پارلیمنٹ سے منظور شدہ قوانین کا نفاذ اور ان کا تحفظ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داریاں ہیں، ایاز صادق
شائع September 19, 2024

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد محفوظ نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل اطلاق نہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند روز قبل سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر وضاحت طلب کرنے کی درخواست کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور حکم دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے اصل فیصلے پر فوری عمل درآمد کرے۔

جولائی کے فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں مختص کرنے کے حق میں فیصلہ سنانے والے آٹھ ججز کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست ’الجھن پیدا کرنے کی کوشش‘ اور عدالت کے اصل حکم پر عمل درآمد میں رخنہ ڈالنے کی کوشش تھی۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت اب بھی پارلیمنٹ سے عدالتی پیکج منظور کرانے کیلئے تگ و دو کررہی ہے۔

ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے قانون میں کی گئی تبدیلیوں کی روشنی میں عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا اور اس کے بجائے الیکشن کمیشن کو نئے منظور شدہ قانون پرعمل کرنا چاہیے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ آزاد امیدوار انتخابات جیتنے کے بعد اپنی سیاسی وابستگی تبدیل کرکے کسی بھی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں۔

تاہم اسپیکر ایاز صادق نے 7 اگست 2024 کو پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بھی نوٹس لیا جس کے تحت آزاد امیدواروں کو انتخابات کے بعد کسی جماعت سے وابستگی تبدیل کرنے سے روکا کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ اس ترمیم سے مسترد ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر زور دیا ہے کہ وہ نئی شقوں کو مکمل طور پر نافذ کرے اور پارلیمانی بالادستی کو برقرار رکھے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ قوانین کا تحفظ اور ان کا نفاذ یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

Comments

200 حروف