وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارتی، اقتصادی، توانائی، رابطوں اور سیکورٹی تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے یہ بیان اسلام آباد میں روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک سے ملاقات کے دوران دیا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن سے ملاقات کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کو اپنی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح سمجھتا ہے۔

وزیر اعظم نے یاد دہانی کرائی کہ انہوں نے اس سال کے اوائل میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی تھی اور دوطرفہ تعاون کی توسیع پر تبادلہ خیال کے لئے اعلی سطحی وفد بھیجنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

روس کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک نے پرتپاک استقبال پر شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے روس کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان اور روس کے تعلقات کو تعمیری اور باہمی طور پر سود مند قرار دیا۔

فریقین نے باقاعدگی سے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم نے روس اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کا بھی مشاہدہ کیا۔

یہ مفاہمتی یادداشت دونوں ممالک کی مشترکہ تفہیم اور خواہش کی عکاسی کرتی ہے تاکہ مشترکہ مفادات کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، آئی ٹی، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کیا جاسکے۔

روس کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک نے کہا ہے کہ ماسکو برکس میں پاکستان کی شمولیت کی حمایت کرے گا۔

اسلام آباد کے دو روزہ دورے پر آئے اوورچک نے اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کی حمایت کریں گے۔

یہ گزشہ کئی سالوں میں روسی فیڈریشن کے کسی عہدیدار کا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے اور 3 جولائی 2024 کو آستانہ (قازقستان) میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت کا نتیجہ ہے۔

Comments

200 حروف