کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی اداروں (سی سی او ایس او ایز) نے واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی اسٹریٹجک یا ضروری ریاستی ملکیتی ادارے (ایس او ای) کے طور پر درجہ بندی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ پیش رفت جمعرات کو فنانس ڈویژن میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت سی سی او ایس او ایز کے اجلاس کے بعد سامنے آئی۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزارت آبی وسائل نے واپڈا کی اسٹریٹجک یا ضروری ریاستی ملکیتی ادارے کے طور پر درجہ بندی کرنے کی تجویز پیش کی۔

کمیٹی نے غور و خوض کے بعد واپڈا کو لازمی ایس او ای قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ مزید ہدایت کی گئی کہ واپڈا اپنے گورننگ ایکٹ کو ایس او ایز ایکٹ کے مطابق ترتیب دے۔

دریں اثنا، وزارت مواصلات نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی ایس او ایز پالیسی 2023 کے پیراگراف 9 کے تحت ایک ضروری ریاستی ادارے کے طور پر درجہ بندی کرنے کی تجویز پیش کی، انہوں نے کہا کہ این ایچ اے حکومت کی پالیسیوں کے نفاذ میں ملوث ہے اور اس کا اہم کردار ہے جو کہ سیکورٹی، سماجی اور معاشی اثرات کے لحاظ سے اہم ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ باریک بینی سے جائزے کے بعد سی سی او ایس او ایز نے این ایچ اے کی ایک ضروری ایس او ای کے طور پر درجہ بندی کرتے ہوئے یہ تجویز منظور کرلی۔

وزارت مواصلات نے ایس او ایز (ملکیت اور انتظام) پالیسی 2023 کے پیراگراف 9 کے تحت پاکستان پوسٹ آفس ڈپارٹمنٹ (پی پی او ڈی) کی بھی اسٹریٹجک اور ضروری ایس او ای کے طور پر درجہ بندی کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت مواصلات کی جانب سے پیش کیے گئے جواز کی روشنی میں اس تجویز کا جائزہ لیا گیا اور سی سی او ایس او ایز نے اس کی منظوری دی۔

علاوہ ازیں وزارت دفاعی پیداوار نے پاکستان آرڈننس فیکٹریز (پی او ایف)، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا (ایچ آئی ٹی)، پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی)، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس (کے ایس اینڈ ای ڈبلیو)، نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) اور ٹیلی فون انڈسٹریز آف پاکستان (ٹی آئی پی) جیسے اداروں سمیت دفاعی پیداوار کے اداروں کی اسٹریٹجک درجہ بندی کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ادارے قومی سلامتی اور دفاع سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں جو مسلح افواج کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس تجویز کو حتمی منظوری کے لئے کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

آخر میں وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ (سی پی پی اے-جی)، پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی (پی پی ایم سی) اور پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی تجویز پیش کی۔

اس تجویز میں ان میں سے ہر بورڈ کے لیے آزاد ڈائریکٹرز، ایکس آفیشو ڈائریکٹرز اور چیئرمین کی نامزدگی شامل تھی۔ غور و خوض کے بعد سی سی او ایس او ایز نے نامزدگیوں کی منظوری دے دی جس کے بعد سی پی پی اے-جی، پی پی ایم سی اور پی آئی ٹی سی کے بورڈز کی تشکیل نو کی گئی۔

اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے اسٹریٹجک نگرانی اور ایس او ای کی موثر گورننس کی اہمیت پر زور دیا۔

اجلاس میں وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر پیٹرولیم اویس احمد لغاری، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے سینئر افسران بھی شریک رہے۔

Comments

200 حروف