نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ہفتے کو کہا کہ حکومت جلد از جلد ملک سے برطانیہ کیلئے پروازوں کی آمد و رفت جلد از جلد بحال کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ یہ بات سرکاری خبرر ساں ادارے اے پی پی نے بتائی ہے۔

لندن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے، یہاں تک کہ ہم نے برطانیہ کی ایوی ایشن اتھارٹی کی تازہ ترین ضروریات کے مطابق قوانین میں تبدیلی بھی کی ہے تاکہ پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی ممکن ہو سکے۔

اسحاق ڈار کے مطابق حکومت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنے اور پی آئی اے کی نجکاری پر غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور یہ اگلے مہینے کی 10 تاریخ تک مکمل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے دیرینہ اتحاد کو بہت اہمیت دیتا ہے اور پاکستانی تارکین وطن دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات کے حقیقی مرکز کے طور پر کام کرتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے ایک وزیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے یورپ، برطانیہ اور مغربی دنیا میں پرواز کرنے والے تمام پاکستانی طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برٹش پاکستانی سب سے زیادہ واضح، سب سے مختلف اور سب سے زیادہ موثر اور متحرک ثابت ہوئے ہیں جو نہ صرف میزبان ملک بلکہ پاکستان کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ برٹش پاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں اوورسیز کمیونٹیز میں سیاسی طور پر متحرک کمیونٹی بھی ہے۔ ہمارے پاس کابینہ کے دو ارکان، ہاؤس آف کامنز میں 15 ارکان، ہاؤس آف لارڈز میں 11 ارکان اور سیکڑوں کونسلرز اور میئرز اور ڈپٹی میئرز ہیں۔

2013ء میں ملک کی بدترین معاشی اور سیکورٹی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بڑے بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کو سیاسی طور پر غیر مستحکم ملک قرار دے رہے تھے اور چھ ماہ کے اندر ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ظاہر کررے تھے۔ وہ یہ بھی پیش کر رہے تھے کہ معاشی دلدل سے نکلنے میں ایک دہائی سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے صرف ڈیڑھ سال بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت ملکی معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے میں کامیاب رہی۔

انہوں نے بتایا کہ خوراک کے شعبے میں مہنگائی ڈبل ڈیجٹ سے صرف 2 فیصد پر واپس آگئی ہے جبکہ جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹ اور دنیا کی پانچویں بہترین اسٹاک مارکیٹ بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 تک پاکستان 24 ویں عالمی معیشت بن گیا تھا۔ تاہم2018 کے بعد کے دور میں اگلی حکومت کی خراب حکمرانی کے نتیجے میں 2022 میں ہم 47 ویں نمبر پر جا پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کا سب سے افسوسناک حصہ ہے.

دہشت گردی کے حوالے سے نائب وزیراعظم نے کہا کہ 2013 میں معیشت، انتہا پسندی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ تین سب سے بڑے چیلنجز تھے جن پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنی محنت اور دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت قابو پایا۔

نائب وزیر اعظم نے 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی پر مایوسی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے تشدد اور دہشت گردی ملک میں واپس آئی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی افغانستان میں مقیم عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی کے نتیجے میں 102 خطرناک مجرموں کو جیلوں سے رہا کیا گیا ہے جو مالاکنڈ میں اسکول کے بچوں کے قتل اور پاکستانی پرچم کی بے حرمتی میں ملوث تھے۔

اسحاق ڈار نے ملک سے دہشت گردی کو دوبارہ جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔

Comments

200 حروف