پاکستان

نیب ترمیم: سپریم کورٹ نے سابقہ فیصلے کے خلاف اپیلیں منظور کرلیں

  • چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سنا دیا
شائع September 6, 2024

سپریم کورٹ نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیلوں کو منظور کرلیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے 15 ستمبر 2023 کے 2-1 کے اکثریتی فیصلے کو چیلنج کرنے والی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا، جس کا فیصلہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے سنایا تھا۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے سال 2022 میں احتساب قوانین میں ترامیم کی تھیں۔ ان میں چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت کم کر کے تین سال کرنا، نیب کا دائرہ اختیار 50 کروڑ روپے سے زائد کے مقدمات تک محدود کرنا اور تمام زیر التوا انکوائریز، انویسٹی گیشنز اور ٹرائلز کو متعلقہ حکام کو منتقل کرنا شامل ہے۔

تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے ان ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ نیب قانون میں تبدیلیاں بااثر ملزمان کو فائدہ پہنچانے اور کرپشن کو جائز قرار دینے کے لیے کی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ نے تقریبا 3 ماہ تک کیس کی سماعت کے بعد نیب آرڈیننس میں ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سرکاری عہدے داروں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا جو ترامیم کے بعد بند ہوگئے تھے۔

ان ریفرنسز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس شامل ہیں۔

Comments

200 حروف