پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاک فوج قومی فوج ہے، جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، پاک فوج نہ کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے اور نہ طرف دار ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور ملکی سلامتی کی صورتحال پر اہم پریس کانفرنس میں کہا کہ سال 2024 میں اب تک انٹیلی جنس کی بنیاد پر 32 ہزار 173 آپریشن کیے جاچکے ہیں جس میں سے 4 ہزار 21 آپریشن گزشتہ ماہ کیے جن میں سے 90 خوارج مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج، پولیس، انٹیلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کی بنیاد پر 130 سے زائد کارروائیاں کرتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ میں 193 بہادر جوان شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری خوارج اور دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

26 اگست کے دہشت گرد حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ حملے اندرونی اور بیرونی دشمنوں اور ان کے معاونین کی ہدایات پر کیے گئے تاکہ بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی پر اثرانداز ہوکر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں میں محرومی کا احساس اور ریاستی طاقت بھی پائی جاتی ہے جس کا فائدہ بعض عناصر بیرونی ہدایات پر اٹھاتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج خود احتسابی پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا احتسابی نظام جامع ہے، خود احتسابی کا عمل ٹھوس شواہد پر کام کرتا ہے، خود احتسابی کا نظام تیزی سے حرکت میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال اپریل میں پاک فوج نے ٹاپ سٹی کیس میں جنرل فیض حمید کے خلاف درخواست پر ’ہائی لیول کورٹ آف انکوائری‘ کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد فوج نے 12 اگست 2024 کو بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کی بنیاد پر ان کا کورٹ مارشل شروع کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی یہ پریس کانفرنس بلوچستان میں پولیس اسٹیشنوں، ریلوے لائنوں اور شاہراہوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں کم از کم 73 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آئی ہے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کے زیر انتظام سیکیورٹی واقعات کے ڈیجیٹل ڈیٹا بیس کے مطابق، بلوچستان میں اگست 2024 کے دوران دہشت گردی کے 28 واقعات ہوئے، جن کے نتیجے میں 57 افراد ہلاک اور 84 زخمی ہوئے۔

دہشت گرد حملوں میں اضافے کے بعد صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے پر زور دیا۔

Comments

200 حروف