پاکستان

آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پوری کرنے کیلئے کام کررہے ہیں، وزیراعظم

  • پاکستان کو ابھی تک ستمبر کے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کیلنڈر میں شامل نہیں کیا گیا
شائع September 3, 2024

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی ضروریات اور شرائط پر عمل درآمد کیلئے کام کررہی ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط اور تقاضے بروقت پورے کیے جائیں گے اور ہمارا کیس آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہوجائیگا۔

ایک نئی شروعات ہوگی، تاہم یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا آخری پروگرام ہے۔

یاد رہے کہ جولائی میں آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے عملے کی سطح پر تقریبا 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یہ معاہدہ اب بھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی و دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے۔

تاہم یہ یقین دہانیاں زیر التوا ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف نے ابھی تک پاکستان کو اپنے ایگزیکٹو بورڈ کے شیڈول میں شامل نہیں کیا ہے۔

یہ اس وقت ہورہا ہے جب پاکستان چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یواےای) سمیت اہم اتحادیوں سے 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی رول اوور کی کوشش کررہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے مبینہ طور پر سعودی عرب سے 1.2 ارب ڈالر کے اضافی قرض کی درخواست کی ہے تاکہ 2 ارب ڈالر کے فنانسنگ خلا کو پورا کیا جاسکے۔

دریں اثناء وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی کا بوجھ بتدریج کم ہو رہا ہے۔اس موقع پر انہوں نے اپنی وزارتوں کے کردار کو سراہا۔

اگست 2024 ء کے دوران پاکستان میں افراط زر کی شرح 9.6 فیصد رہی جبکہ جولائی 24 میں یہ شرح 11.1 فیصد پر تھی ۔

ادارہ شماریات کے مطابق تین سال کے عرصے کے بعد افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ میں واپس آگئی ہے۔ اکتوبر 2021 میں افراط زر کی شرح 9.2 فیصد پر تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ تاہم ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے کیونکہ ہمیں معیشت میں ترقی اور استحکام لانے کی ضرورت ہے۔

حکومت کی ترجیح روزگار کے موثر مواقع پیدا کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو حقوق کے حصول اور کمی کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں توانائی شعبے میں گردشی قرضوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بدعنوانی اور اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔

Comments

200 حروف