دنیا

امریکہ اور چین کی بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، واشنگٹن
شائع August 27, 2024

امریکہ اور چین نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے جن میں کم از کم 50 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا کہ امریکہ گزشتہ روز بلوچستان میں ہونے والے گھناؤنے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جن میں سیکورٹی اہلکاروں، شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس میں موسیٰ خیل میں 23 بے گناہ شہریوں کو بھی قتل کیا گیا۔

 ۔
۔

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں پیر کے روز مسلح افراد نے 23 افراد کو بسوں اور ٹرکوں سے اتارنے کے بعد فائرنگ کرکے جاں بحق کردیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے پیر کو ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے بلوچستان میں متعدد حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن کرکے 21 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔ یہ کارروائیاں موسیٰ خیل، قلات اور لسبیلہ کے اضلاع میں کی گئیں جن میں 14 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

امریکی سفارتخانے نے بیان میں کہا کہ ہم گزشتہ روز حملوں میں جاں بحق افراد کے خاندانوں اور ان کے پیاروں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، امریکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں اس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا۔

قبل ازیں منگل کے روز چین نے بلوچستان میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔

ترکیہ کی پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

ترکیہ نے بھی پیر کو بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

 ۔
۔

ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت کیلئے دعا گو ہیں اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

“ دہشتگردی کے خاتمے کا وقت آگیا“

وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں ہونے والے دہشتگرد حملوں پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اب دہشت گردی کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔

وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کے مذموم اور ناپاک عزائم کا واحد مقصد پاکستان میں ترقی کے سفر کو روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے آئین پر یقین رکھنے والوں کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، تاہم دشمنوں اور دہشت گردوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔

Comments

200 حروف