نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مالی سال 24-2023 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے 1.90 روپے فی یونٹ کی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے صارفین سے 46.805 ارب روپے کی اضافی رقم وصول کی جائے گی جس کی بنیادی وجہ ڈسکوز میں بجلی کی کم طلب، ایم ڈی آئی کا کم استعمال اور مجموعی تکنیکی اور کمرشل (اے ٹی اینڈ سی) پر مبنی لوڈ شیڈنگ کا اطلاق ہے۔

تاہم ماضی کی طرح نہ تو اتھارٹی اور نہ ہی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) نے اے ٹی اینڈ سی لوڈ شیڈنگ کے مالی اثرات کی تفصیلات شیئر کیں اور نہ ہی بک شدہ گنجائش کے استعمال کے بغیر آئی پی پیز کو کی جانے والی صلاحیت کی ادائیگی کی تفصیلات فراہم کیں۔

چیئرمین نیپرا وسیم مختار، ممبر (ٹیکنیکل) سندھ رفیق احمد شیخ، ممبر (ٹیرف اینڈ فنانس) متھر نیاز رانا، ممبر کے پی کے مقصود انور خان اور ممبر (قانون) آمنہ احمد پر مشتمل اتھارٹی نے اس حوالے سے سماعت کی۔

تاہم، چیئرمین نیپرا نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ مثبت رپورٹنگ کریں کہ جولائی 2024 کے لئے ایف سی اے میں 0.31 روپے فی یونٹ کی منفی ایڈجسٹمنٹ، جو پہلے 2.57 روپے فی یونٹ تھی، اور تیسرے سہ ماہی کے کیو ٹی اےکے مقابلے میں 0.90 روپے فی یونٹ کی کمی کے ساتھ، ستمبر 2024 کے بلوں میں صارفین کو 1.80 روپے کا خالص فائدہ ہوگا۔ کیو ٹی اے کا اثر کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ڈالا جائے گا کیونکہ چوتھی سہ ماہی کے کیو ٹی اے میں تبدیلی کا اثر حکومت پاکستان سبسڈی کے طور پر اٹھائے گی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر میکرو اکنامک حالات اسی سطح پر رہے جو اس وقت ہیں تو آنے والے مہینوں میں بجلی کے نرخ مستحکم رہنے کا امکان ہے کیونکہ ریفرنسز وسیع مشاورت کے بعد طے کیے گئے تھے اور اب تک وہ نیپرا کے تخمینے کے مطابق ہیں۔

وسیم مختار نے مزید کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ مستقبل کے مہینوں میں کیو ٹی اے اور ایف سی اے میں کوئی مثبت ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی، لیکن یہ معمولی ہوں گے، جس سے صارفین کے بلوں پر خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔

ڈسکوز کی طرف سے مالی سال 24-2023 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے کیو ٹی اے ایڈجسٹمنٹ کے طور پر مانگے گئے 46.805 ارب روپے کی تفصیلات اس طرح ہیں: اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے چوتھی سہ ماہی کے لیے 926 ملین روپے کی مثبت ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے؛ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے 3.995 ارب روپے، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) نے 7.682 ارب روپے، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) نے 4.777 ارب روپے، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 7.909 ارب روپے، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے 674 ملین روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (ہیسکو) نے 5.016 ارب روپے، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) نے 8.078 ارب روپے، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) نے 4.538 ارب روپے اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) نے 3.210 ارب روپے مانگے ہیں۔

46.805 ارب روپے میں سے کیپیسٹی چارجز کا حصہ 22.867 ارب روپے، متغیر او اینڈ ایم کا حصہ 3.566 ارب روپے، سسٹم چارجز (یو او ایس سی) اور مارکیٹ آپریٹر فیس (ایم او پی) کا استعمال 7.513 ارب روپے، ایف سی اے پر ٹی اینڈ ڈی نقصانات کا اثر 11.067 ارب روپے اور نیٹ میٹرنگ/ ایس پی پیز کی خریداری کی لاگت 1.792 ارب روپے ہے۔

نیپرا کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے یکساں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے اطلاق کے لیے جاری کردہ پالیسی گائیڈ لائنز کی روشنی میں ڈسکوز کی مالی سال 24-2023 کی چوتھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اتھارٹی طے کرے گی اور اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا۔

ممبر (ٹیکنیکل) سندھ رفیق احمد شیخ نے صارفین کو نیٹ میٹرنگ سہولت فراہم نہ کرنے پر ڈسکوز پر برہمی کا اظہار کیا۔ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے نمائندے نے وضاحت کی کہ ایک کمیٹی نے ٹرانسفارمرز کے 30 فیصد سے زیادہ لوڈ نیٹ میٹرنگ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم ہدایات موصول ہونے کے بعد ٹرانسفارمرز پر لوڈ فیکٹر کو بڑھا کر 70 فیصد کردیا گیا۔

گیپکو کے نمائندے عرفان بٹ نے واضح کیا کہ کمپنی تمام صارفین کو مقررہ نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز کے مطابق سہولت فراہم کر رہی ہے۔

فیسکو کو اس پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ اس نے 1700 یا 1800 میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں صرف 1500 میگاواٹ بجلی استعمال کی تاکہ کم ایم ڈی آئی ظاہر کیا جا سکے۔ فیسکو کے نمائندے نے وضاحت کی کہ کمپنی کی فروخت پچھلی سہ ماہی میں 8 فیصد کم ہوئی ہے، اور صنعت کی جانب سے تقریباً 27 فیصد کمی ہوئی ہے کیونکہ بڑی تعداد میں گھریلو، تجارتی اور صنعتی صارفین شمسی توانائی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

ممبر (ٹیرف اینڈ فنانس) متھر نیاز رانا نے کہا کہ اگر کوئی ڈسکو اپنی مختص گنجائش سے کم ایم ڈی آئی لیتا ہے تو اسے اپنا مختص کوٹہ ڈسکو کو منتقل کرنے پر جرمانہ کیا جانا چاہئے۔

ڈائریکٹر (ٹیرف) مبشر بھٹی نے کہا کہ نیپرا نے پہلے ہی ڈسکوز سے اے ٹی اینڈ سی پر مبنی لوڈ شیڈنگ پر وضاحت طلب کرلی ہے اور جاری انکوائری کے نتیجے میں ان کے خلاف کچھ کیا جائے گا۔

ممبر کے پی کے مقصود انور خان نے ڈسکوز سے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی جانب سے مختص کردہ کوٹے کے استعمال اور غیر استعمال شدہ کوٹے کے بارے میں جامع تفصیلات طلب کیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف