وزارت تجارت کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بدھ (آج) کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے حوالے سے اسٹاک ٹیکنگ میٹنگ منعقد کرنے کا امکان ہے۔

وزارت تجارت نے تمام متعلقہ وزارتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہر ایک یادداشت اور مفاہمت (ایم او یو) کی تازہ ترین صورتحال پر ایک سلائیڈ، ہر وزارت کی طرف سے ایک پیراگراف بریف اور وزیر اعظم کے لیے بات کرنے کے نکات فراہم کریں۔

یو اے ای میں پاکستان کے سفیر نے یو اے ای کے تجارتی وفد کے دورے کے حوالے سے اپ ڈیٹ کرتے ہوئے بتایا کہ دورہ کی حتمی تاریخوں کا چیئرمین فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز یو اے ای کی جانب سے انتظار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وفد سات ریاستوں کے تمام چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔

وزارت تجارت کو سرکردہ کاروباری انجمنوں اور چیمبرز کو سامل کرنے اور ان کو منظم کرنے کا کام سونپا گیا تاکہ دورہ کرنے والے کاروباری وفد سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے درج ذیل شعبوں پر ہونے والے کام/ پیشرفت کو سراہا گیا: (i) زرعی 14 مشترکہ منصوبے ۔ (ii) کان کنی؛ اور (iii) فنانس۔

سفیر کی جانب سے اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) پر پاکستان کی وزارت تجارت کا ردعمل سست ہے، جسے تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

لاجسٹکس کے شعبے میں مجوزہ سرمایہ کاری تعاون کے بارے میں وزارت ریلوے نے فورم کو بتایا کہ گزشتہ اجلاس کی ہدایات کے بعد انہوں نے 24 جون 2024 کو دفتر خارجہ کو خط لکھا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر کو ڈی پی ورلڈ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے اشتراک کے لئے رابطہ کیا جائے۔

19 جولائی 2024 کو وزارت خارجہ نے اس منصوبے پر وضاحت کی درخواست کی جو وزارت ریلوے نے سفیر کو آگاہ کرنے کے لئے تمام ضروری اعداد و شمار کے ساتھ فراہم کی تھی۔

وزارت ریلوے نے یہ بھی بتایا کہ اس نے کچھ دن پہلے ڈی پی ورلڈ کو ایک ای میل جاری کی ہے ، لیکن جواب کا ابھی انتظار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ میسرز اتصالات کی واجب الادا ادائیگی سمیت کئی مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف