ایران کے اعلیٰ حکام جمعرات کو لبنان، عراق اور یمن میں ایران کے علاقائی اتحادیوں کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے جس میں تہران میں حماس کے رہنما کی شہادت کے بعد اسرائیل کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ بات خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے پانچ ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔

بدھ کے روز تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل اور منگل کو لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مضافات میں اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر کے جاں بحق ہونے کے بعد خطے کو اسرائیل، ایران اور اس کے اتحادیوں کے درمیان وسیع تر تنازعات کا سامنا ہے۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران کے فلسطینی اتحادی حماس اور اسلامی جہاد کے ساتھ ساتھ یمن کی حوثی تحریک، لبنان کی حزب اللہ اور عراقی مزاحمتی گروہوں کے نمائندے تہران میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ایرانی اور اس کے حامی جنگجو گروہ کے نمائند تہران میں ہونے والے اجلاس کے بعد صیہونی حکومت (اسرائیل) کے خلاف جوابی کارروائی کا بہترین اور موثر ترین طریقہ تلاش کرنے کے لیے مکمل جائزہ لیں گے۔

ایک اور ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر ارکان شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور مزاحمتی محاذ کس طرح جواب دیں گے اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے جمعرات کے روز سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ یہ یقینی طور پر ہوگا اور صیہونی حکومت (اسرائیل) بلا شبہ اس پر افسوس کرے گی۔

ایران اور حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے بدھ کے روز تہران میں ایران کے نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے چند گھنٹوں بعد حملے میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا تھا۔

تاہم اسرائیلی حکام نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جس پر اسرائیل کو بدلہ لینے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور اس تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کا تنازع مشرق وسطیٰ میں مکمل جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ تومر بار نے بدھ کی رات اسرائیل میں ایک فوجی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اسرائیل اپنے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دفاع میں بھی پوری طرح تیار ہیں، ایئر کنٹرول اہلکاروں کے ساتھ سیکڑوں فضائی دفاعی فوجی ملک بھر میں بہترین نظام کے ساتھ تعینات ہیں، جو اپنے مشن کو انجام تک پہنچانے کیلئے تیار ہیں۔

ایران کے نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں اسماعیل ہنیہ اور اسلامی جہاد کے رہنما زیاد النخالہ کے علاوہ یمن کی حوثی تحریک اور لبنان کی حزب اللہ کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی تھی۔

حزب اللہ کی سوچ سے واقف ذرائع نے بتایا کہ حزب اللہ کے نائب رہنما نعیم قاسم اور قانون ساز حسن فضل اللہ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں تھے اور اسماعیل ہنیہ کی تدفین اور ملاقات کے لیے وہیں موجود ہیں۔

سنگین نتائج

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہنیہ کی شہادت “جنگ کو نئی جہتوں تک لے جائے گی اور اس کے بڑے نتائج برآمد ہوں گے۔ جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ایران نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے امریکہ اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔

عراقی ملیشیا کے ایک مقامی کمانڈر نے کہا کہ ایران نے عراقی مزاحمتی گروہوں کے اہم کمانڈروں سے کہا ہے کہ وہ بدھ کے روز تہران کا دورہ کریں تاکہ لبنان اور ایران سمیت حالیہ اسرائیلی حملوں اور عراق میں امریکی حملے کے خلاف جوابی کارروائی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی جاسکے۔

ملیشیا کے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ مزاحمتی گروپ کے کمانڈر اسماعیل ہانیہ کے جنازے میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے اور اسرائیل اور امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے اقدامات کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک ’اعلیٰ ہنگامی اجلاس‘ میں بھی شرکت کے لیے روانہ ہوئے۔

اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے ایک دن بعد ایرانی میں جمعرات کے روز سوگ منایا گیا۔

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی اکبر احمدیان نے ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر کو بتایا کہ مزاحمت کے تمام محاذ ہانیہ کے خون کا بدلہ لیں گے۔

واضح رہے کہ 13 اپریل کو ایران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ یکم اپریل کو دمشق میں اس کے سفارت خانے کے احاطے پر اسرائیل کے مبینہ تباہ حملے کا جواب دیا گیا تھا تاہم ان میں سے بیشتر میزائل گرادیے گئے تھے۔

پاسداران انقلاب کے سابق سینئر کمانڈر اسماعیل کوساری نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ شہید ہنیہ کے قتل پر ایران کا ردعمل پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوگا۔

Comments

200 حروف