روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے 2026 سے جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نصب کیے تو روس بھی ردعمل میں اسی طرح کے میزائل مغربی ممالک سے کچھ فاصلے پر نصب کرے گا۔

امریکہ اور جرمنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ امریکہ نیٹو اور یورپی دفاع کے لیے اپنی وابستگی کا اظہار کرنے کی کوشش میں 2026 میں جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے والے میزائلوں تعیناتی شروع کر دے گا۔

واشنگٹن اور برلن کا کہنا ہے کہ امریکہ کی ”عارضی تعیناتی“ طویل مدتی ایسی صلاحیتوں کی تعیناتی کی تیاری میں ہے جن میں ایس ایم -6 ، ٹاما ہاک کروز میزائل اور جدید ہائپرسونک ہتھیار شامل ہوں گے جو یورپ میں موجودہ نصب شدہ میزائل سے زیادہ طویل رینج رکھتے ہیں۔

سابق شاہی دارالحکومت سینٹ پیٹرز برگ میں روسی بحریہ کے دن کے موقع پر روس، چین، الجیریا اور بھارت کے سیلرز سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے امریکہ کو متنبہ کیا کہ اس اقدام سے سرد جنگ کی طرز کے میزائل بحران کو جنم دینے کا خطرہ ہے۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ مستقبل میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ایسے میزائلوں کی ہماری سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنانے کا وقت تقریبا 10 منٹ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں امریکہ، اس کے مصنوعی سیاروں کے اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کریں گے۔

پوٹن نے کہا کہ امریکہ کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے اور اس نے ٹائفون میزائل سسٹم ڈنمارک اور فلپائن کو منتقل کر دیے ہیں اور امریکی منصوبوں کا موازنہ 1979 میں مغربی یورپ میں پرشنگ ٹو لانچرز کی تعیناتی کے نیٹو کے فیصلے سے کیا۔

سوویت قیادت بشمول جنرل سکریٹری یوری اینڈروپوف، کو خدشہ تھا کہ پرشنگ II کی تعیناتیاں امریکی قیادت میں سوویت یونین کی سیاسی اور عسکری قیادت کو ختم کرنے کے وسیع منصوبے کا حصہ تھیں۔

پیوٹن نے کہا کہ یہ صورتحال سرد جنگ کے واقعات کی یاد دلاتی ہے جس کا تعلق یورپ میں امریکی درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے پرشنگ میزائلوں کی تعیناتی سے ہے۔

پیوٹن نے اس سے قبل ایک بار پھر خبردار کیا تھا کہ روس درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کی پیداوار دوبارہ شروع کر سکتا ہے اور پھر اس بات پر غور کر سکتا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یورپ اور ایشیا میں اسی طرح کے میزائل لانے کے بعد انہیں کہاں نصب کیا جائے۔

Comments

200 حروف