پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ ہمسایہ ملک بھارت کے مقابلے میں 9.4 گنا زیادہ ٹیکس ادا کر رہا ہے۔
پی بی سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں دونوں ممالک میں انکم ٹیکس سلیب کے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس بھارت کے مقابلے میں 9.4 گنا زیادہ ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستانی حکومت نے 12 جون کو پیش کیے گئے بجٹ 2024-25 میں تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس عائد کیے تھے۔
فنانس بل 2024 میں حکومت نے 50 ہزار روپے سے زائد آمدن والے تمام طبقات کے لیے ٹیکس کی ذمہ داری بڑھا دی ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ وہ اس گروپ سے اضافی 70 ارب روپے ٹیکس حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اگرچہ حکومت نے انکم ٹیکس استثنیٰ کی حد کو نہیں چھویا – جو اب بھی 50،000 روپے ہے – تاہم تنخواہوں کی دیگر تمام سطحوں پر ٹیکس کابوجھ بڑھادیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے شخص کو اب 2500 روپے ماہانہ ادا کرنے ہوں گے جو پہلے کی 1250 روپے کے مقابلے میں 100 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ مالی سال کے دوران ایک کروڑ روپے سے زائد آمدن والے افراد پر 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت نے کھپت کو فروغ دینے کے لیے منگل کو اپنے بجٹ اعلان میں کچھ شہریوں کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی ہے۔
حکومت نے متعارف کرائے گئے ایک نظام پر نظر ثانی کی جس کے تحت 0.3 ملین بھارتی روپے سے 0.7 ملین بھارتی روپے کے درمیان سالانہ آمدنی پر اب 5 فیصد ٹیکس کی شرح عائد ہوگی جو پہلے 0.3 ملین بھارتی روپے سے 0.6 ملین بھارتی روپے کے درمیان آمدنی تھی۔
پی بی سی، جس نے اس سے قبل پاکستانی حکومت کے تازہ ترین بجٹ اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی تھی، نے جمعرات کو اپنی پوسٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان قابل ٹیکس کٹوتیوں کا موازنہ کیا۔
پی بی سی کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 12 لاکھ روپے سالانہ تک کمانے والے تنخواہ دار افراد پاکستان میں 30 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنے کے ذمہ دار ہوں گے جبکہ بھارت میں یہ 3 ہزار 18 روپے ہے یعنی پاکستان میں ٹیکس 26 ہزار 982 روپے یا 8.9 گنا زیادہ ہے۔
اسی طرح 18 لاکھ روپے سالانہ کمانے والے تنخواہ دار افراد پاکستان میں ایک لاکھ 20 ہزار روپے ٹیکس ادا کریں گے جبکہ بھارت میں صرف 12 ہزار 27 روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا جو 9 گنا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ 24 لاکھ روپے کمانے والے تنخواہ دار افراد 2 لاکھ 30 ہزار روپے ٹیکس ادا کریں گے جبکہ بھارت میں صرف 22 ہزار 72 روپے ٹیکس ادا کریں گے جو دونوں ممالک کے درمیان 2 لاکھ 7 ہزار 928 روپے یا 9.4 گنا کا فرق ظاہر کرتا ہے۔
پی بی سی نے دلیل دی کہ ٹیکسز میں اپنا حصہ ڈالنے والے پاکستانی شہریوں کو بہترین متبادل نہیں مل رہا،۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹیکس نظام منصفانہ نہیں ہے۔
پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ خود پر ٹیکس میں اضافے کے خلاف احتجاج کرتا رہا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ”ممکن“ وقت پر ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ تین سالہ پروگرام کے لیے عملے کی سطح پر ہونے والے معاہدے کے بعد بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ کسی بھی قسم کی امداد میں ابھی کچھ وقت باقی ہے۔
Comments