پاکستان

این آئی سی ایل، ایس ایل آئی سی ایل، پی آر سی ایل اسٹریٹجک ادارے نہیں رہے؟

  • وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں ایس او ایز کی اسٹریٹجک درجہ بندی کیلئے سمریوں پر غور
شائع July 23, 2024

کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیت انٹرپرائزز (سی سی او ایس او ایز) کے اجلاس میں نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل)، اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایل آئی سی ایل) اور پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کی اسٹریٹجک یا ضروری ایس او ایز کے طور پر درجہ بندی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے متعلقہ ایس او ایز کو اسٹریٹجک/ ضروری یا دیگر کے طور پر درجہ بندی کے لیے پیش کی جانے والی سمریوں پر غور کیا گیا۔

کابینہ کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد فیصلہ کیا کہ این آئی سی ایل ، ایس ایل آئی سی ایل اور پی آر سی ایل اسٹریٹجک یا ضروری ایس او ایز کے معیار پر پورا نہیں اترتے ہیں اور انہیں پبلک سیکٹر کے لئے ضروری کے طور پر درجہ بندی نہیں کیا جائے گا۔ وزارت تجارت کو مزید ہدایت کی گئی کہ وہ پاک ایکسپو کمپنی کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل تلاش کرے۔

کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کردہ سمری پر غور کیا اور ایس ٹی ای ڈی ای سی کا نام بدل دیا،اسکا نام انڈیجینس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (آئی آر اے ڈی اے) میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔

وزارت کو مزید ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا بورڈ تشکیل دے اور دسمبر 2024 تک ادارے کو فعل کرے۔

سی سی او ایس او ایز نے پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی بورڈ، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (پی پی ایس ایم بی) اور پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی ایل آئی سی ایل) کے بورڈز میں انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹرز کے طور پر امیدواروں کی تقرری کے لیے ایوی ایشن ڈویژن اور وزارت مواصلات کی تجاویز کی منظوری دی۔

کمیٹی نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد ان اداروں کی درجہ بندی کے لئے تجاویز پیش کرے۔

اجلاس میں وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ، وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ نے شرکت کی جبکہ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف