دنیا

بنگلہ دیش میں حالات کشیدہ ہونے پر فوج طلب،حسینہ واجد کا بیرونی دورہ منسوخ

  • کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی احتجاجی تحریک ، جھڑپوں میں کم از کم 105 افراد ہلاک ہو چکے
شائع July 20, 2024

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی احتجاجی تحریک نے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرلی ہے ۔

فسادات میں شدت آنے کے بعد بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے غیر ملکی دورے منسوخ کر کے مختلف شہروں میں فوج طلب کرلی ہے ۔

اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے بنگلہ دیش میں طلبہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 105 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ مظاہرے 15 سال اقتدار میں رہنے کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے لیے اہم چیلنج ہے۔

حکومت نے آدھی رات کو کرفیو نافذ کیا، پولیس ایک بار پھر جھڑپوں پر قابو پانے میں ناکام رہی جس کے نتیجے میں فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

حسینہ واجد کے پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت نے کرفیو نافذ کرنے اور سویلین حکام کی مدد کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرفیو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکیں دن کے وقت تقریبا ویران تھیں ، فوجی پیدل چل رہے تھے اور بکتر بند اہلکاروں کی گاڑیوں میں 20 ملین کی آبادی والے اس بڑے شہر میں گشت کررہے تھے۔

نجی چینل کے مطابق کرفیو اتوار کی صبح 10 بجے تک نافذ رہے گا۔

حسینہ واجد کو اتوار کو ایک طے شدہ سفارتی دورے پر بیرون ملک جانا تھا لیکن بڑھتے ہوئے فسادات کے بعد انہوں نے اپنا منصوبہ ترک کردیا۔

پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر انہوں نے اپنا اسپین اور برازیل کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔

’مکمل عدم برداشت‘

رواں ماہ ہونے والے احتجاج میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے تحت سول سروس کے آدھے سے زیادہ عہدے مخصوص گروپوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جن میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچے بھی شامل ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم سے حسینہ واجد کی حمایت کرنے والے حکومت نواز گروپوں کے بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔

حسینہ واجد کی حکومت پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور اختلاف رائے کو ختم کرنے کے لیے ریاستی اداروں کا غلط استعمال کررہی ہے جس میں حزب اختلاف کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔

اسپتال کے عملے کی جانب سے اے ایف پی کو دی گئی تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے اب تک ہونے والی نصف سے زائد ہلاکتوں کی وجہ پولیس کی فائرنگ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بابو رام پنت نے ایک بیان میں کہا کہ ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے احتجاج اور اختلاف رائے کے حوالے سے دکھائی جانے والی مکمل عدم رواداری کا حیران کن ثبوت ہے۔

حکام نے جمعرات کو ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کا اعلان کیا تھا جو اب بھی نافذ العمل ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کے اندر اور باہر مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔

Comments

200 حروف