کشمالہ طلعت اولمپک تمغہ جیتنے والی پاکستان کی پہلی خاتون بننا چاہتی ہیں۔

26 جولائی سے شروع ہونے والے پیرس گیمز میں طلعت 10 میٹر ایئر پستول اور 25 میٹر پستول مقابلوں میں حصہ لیں گی۔

خواتین کو کھیلوں میں حصہ لینے سے روکنے والے ضابطوں کی وجہ سے پاکستان کیلئے تمغے جیتنے کے امکانات کافی کم ہیں۔

21 سالہ طلعت جن کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے، اولمپک شوٹنگ کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان روایتی طور پر لڑکیوں کو گھر پر رہنے، کام کرنے اور گڑیا کے ساتھ کھیلنے والا سمجھا جاتا ہے جب کہ لڑکے بندوقوں کا استعمال کرتے ہیں ۔

میں کسی سے مقابلہ نہیں کرتی ۔ انہوں نے مشرقی شہر جہلم میں ایک ٹارگٹ رینج میں اے ایف پی کو بتایا کہ میں خود سے مقابلہ کرتی ہوں۔

مزید کرنا چاہتی ہوں

کشمالہ طلعت قومی سطح پر درجنوں اور بین الاقوامی سطح پر چار تمغے جیت چکی ہیں جن میں گزشتہ سال ایشین گیمز میں پاکستان کا پہلا شوٹنگ میڈل کانسی کا تمغہ بھی شامل ہے۔

پاکستان نے 1992 کے اولمپکس کے بعد سے اب تک صرف 10 اولمپک تمغے جیتے ہیں۔

کشمالہ طلعت جنہوں نے حال ہی میں مواصلات میں یونیورسٹی کی ڈگری مکمل کی ہے کو پیرس میں پوڈیم پر پہنچنے کے لئے سخت مشکل درپیش ہے ۔

انٹرنیشنل شوٹنگ اسپورٹس فیڈریشن کے مطابق وہ 10 میٹر ایونٹ میں 37 ویں اور 25 میٹر میں 41 ویں نمبر پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی ایک پہچان بنانا چاہتی تھی ، میں مزید کام کرنا چاہتی ہوں ۔

میں چاہتی تھی کہ جب بھی شوٹنگ کے بارے میں بات کی جائے یا کشمالہ کا ذکر کیا جائے تو اسے کسی ایسے شخص کے ساتھ جوڑا جائے جس نے پاکستان کے لیے کچھ اچھا کیا ہو۔

مقابلہ کرنے کی امید میں وہ دن میں 10 گھنٹے محنت کرتی ہیں – ایک گھنٹہ جسمانی ورزش اور پھر 10 میٹر اور 25 میٹر کی رینج پر چار گھنٹے۔

شام کا آخری گھنٹہ مراقبہ کرنے میں گزرتا ہے۔

کشمالہ طلعت نے کہا کہ میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔

ٹارگٹ شوٹنگ کا کھیل پاکستان میں عام نہیں ہے۔

کرکٹ اب تک کا سب سے مقبول مشغلہ ہے لیکن دوسرے تما کھیل فنڈنگ کی کمی شکار ہیں۔

تاہم پاکستان میں بندوقیں ہر جگہ موجود ہیں۔

سوئس ہتھیاروں پر تحقیق کرنے والے گروپ سمال آرمز سروے نے 2017 میں تخمینہ لگایا تھا کہ پاکستان میں شہریوں کے پاس تقریبا 44 ملین قانونی یا غیر قانونی بندوقیں موجود ہیں۔

** شہدا کا شہر **

کشمالہ طلعت کے ٹیلنٹ کو پاکستان کی فوج نے پروان چڑھایا ہے، جو وسیع بجٹ کے ساتھ دنیا کی چھٹی سب سے بڑی فوج ہے جس نے اسکی ریزورٹس، پولو گراؤنڈز اور کوہ پیمائی اکیڈمیوں کو چلانے کی اجازت دی ہے۔

کشمالہ طلعت کو جہلم کے ایک فوجی مرکز میں افسران اور ایک غیر ملکی کوچ کی طرف سے تربیت دی جاتی ہے، جسے مسلح افواج کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کی وجہ سے ”شہدا کا شہر“ کہا جاتا ہے۔

ان کا تعلق راولپنڈی کے گیریژن شہر سے ہے جہاں مسلح افواج کا صدر دفتر ہے۔

ان کی 53 سالہ والدہ ثمینہ یعقوب فوج کی نرسنگ سروس میں میجر کے طور پر خدمات انجام دیتی ہیں اور فیملی لیونگ روم میں فخر سے اپنی بیٹی کے بہت سے تمغے دکھاتی ہیں۔

ثمینہ یعقوب نے ایک بار خود مقابلہ کرنے کا خواب دیکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے شادی کر لی اور اس زندگی میں مصروف ہو گئی لیکن جب میں اپنی بیٹی کو اپنے خواب کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے دیکھتی ہوں تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔

لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو آگے بڑھنا چاہیے، مشاہدہ کرنا چاہیے، تندہی سے کام کرنا چاہیے اور ان کے والدین کو ان کی مدد کرنی چاہیے۔

’’اس کا ماننا ہے کہ وہ کچھ بھی کر سکتی ہے۔ بس وہی ہے جو وہ ہے. “

Comments

200 حروف